ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی حکومت کی جانب سے مقامی افراد کو نوکریاں دینے کے لیے پچھلے کچھ سالوں سے سعودائزیشن کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اب تک پاکستانیوں وسمیت دیگر ممالک کے لاکھوں کارکنان کی نوکریاں ختم ہوچکی ہیں ۔ ایک بار پھر سعودی حکومت نے 9 تجارتی شعبوں میں سعودائزیشن کا اعلان کر دیا ہے جس پر عملدر آمد ہونے کی صورت میں مزید لاکھوں تارکین کا روزگار ختم ہوجائے گا۔ایسی صورت میں سب سے زیادہ پاکستانی کارکنان متاثر ہوں گے جن کی بڑی گنتی ان شعبوں سے وابستہ ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے
سعودی عرب میں مزید 9 تجارتی شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کی مہلت ختم ہونے پر جمعرات 20 اگست سے تفتیش کا آغاز کیا جائے گا۔وزیر افرادی قوت و سماجی بہبودآبادی انجینئراحمد الراجحی نے مارچ 2020 میں سعودائزیشن کے حوالے سے 20 اگست تک کی ڈیڈ لائن جاری کی تھی۔وزارت افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مملکت میں مقامی نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں سعودائزیشن پرعمل درآمد جاری ہے۔رواں برس کے ا?غاز میں ہی وزارت افرادی قوت نے مختلف شعبوں میں مرحلہ وار سعودائزیشن کا پروگرام جاری کردیا تھا جس پرعمل درآمد کے لیے ڈیڈ لائن بھی مقرر کردی گئی تھی۔پروگرام کے مطابق دوسرے مرحلے میں جن 9 شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کے احکامات صادر کیے گئے تھے ان میں چائے، قہوہ ، شہد ، چینی اور مسالے، پانی و مشروبات، سبزیاں پھل اور کھجور، پھول پودے اور زراعتی اشیا، سٹیشنری کی دکانیں و بک سٹورز، گفٹ شاپس اور دستکاری کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں، بچوں کے کھلونوں کی دکانیں، گوشت ، مچھلی ، پنیر اور انڈے ، نباتاتی تیل فروخت کرنے والے ، پلاسٹک کی مصنوعات اور صفائی کی اشیا، ہول سیل اور ریٹیل میں فروخت کرنے والا شعبہ شامل ہے۔وزارت افرادی قوت وسماجی بہبودآبادی کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ بالا شعبوں میں یکم محرم 1442 ہجری بمطابق 20 اگست 2020 تک 70 فیصد سعودی کارکن متعین کیے جائیں۔