کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت بلوچستان نے پرائمری سکول کھولنے کیلئے 15 اکتوبر تک توسیع کی تجویز دے دی، این سی او سی کو چاہیے پرائمری سکول کھولنے میں جلد بازی نہ کرے، سکولوں میں ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر تعلیمی ادارے کے سربراہ کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری صحت، انچارج بی سی او سی اور سیکرٹری تعلیم نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد اور کورونا کی
دوسری لہر کے خدشے کے پیش نظر این سی او سی کو تجویز پیش کی جائے گی کہ پرائمری اسکول کھولنے کی تاریخ میں مزید 15 دن توسیع کی کردی جائے۔تعلیمی اداروں میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت کلاسز کا آغاز کردیا گیا ہے۔لیکن ایس اوپیز پر عملدرآمد بہت ضروری ہے۔ ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر متعلقہ تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹر کیخلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ داخلہ کو تعلیم اداروں میں ایس او پیز کی مانیٹرنگ کا ٹاسک تفویض کیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلباء اور اساتذہ کا بغیر ماسک داخلہ ممنوع ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو صبح سکول جاتے وقت لنچ باکس کے ساتھ ماسک دینا بھی یقینی بنائیں۔ دوسری جانب سندھ کی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی سندھ حکومت پر زور دیا ہےکہ صوبے میں کورونا وائرس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ حالات میں اسکول کھولنا درست عمل نہیں ہے۔وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کورونا وائرس کی شرح 1.5 فیصد سے 3 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ موجودہ حالات میں کورونا کی دوسری لہر کی پیش گوئی ہے، پرائمری اسکولوں کو کھولنے میں جلدی نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کھولنے پر تحفظات ہیں، پرائمری اسکولوں کو کم سے کم ایک سے ڈیڑھ ماہ کا وقت دینا ضروری ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ صورتِ حال واضح ہونے پر ہی بچوں کو اسکول بھیجنا درست ہوگا۔