قاضی فائز کیس،سپریم کورٹ کاوزیرقانون، معاون خصوصی احتساب، چیئرمین ایف بی آر کیخلاف کاروائی کا حکم

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرقانون اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر ، چیئرمین ایف بی آر کیخلاف کاروائی کا حکم دے دیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ سرینا کی ٹیکس ریٹرن کی خفیہ معلومات کو افشاں کرنا جرم ہے،چیئرمین ایف بی آر ، انکم ٹیکس حکام، معلومات جاری کرنے میں شریک جرم ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، 224 صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس عطاء بندیال نے جاری کیا، فیصلے کا آغاز قرآن پاک کی سورة النساء سے کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کا مختصر فیصلہ 19جون کو سنایا تھا۔ سپریم کورٹ کے 10رکنی بنچ نے متفقہ طور پر ریفرنس کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اپیل پر سماعت کا فیصلہ سنایا تھا۔فیصلے میں لندن جائیدادوں کی انکوائری کا معاملہ ایف بی آر کو بھجوایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی میں فیصلے میں کہا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس آئین اورقانون کی خلاف وزری تھی۔ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے صدارتی ریفرنس غیرآئینی قرار دے دیا۔صدر آئین کے مطابق صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے میں ناکام رہے۔ صدارتی ریفرنس دائر کرنے میں حکومتی بدنیتی ثابت نہ ہوسکی۔کوئی ایسی شق نہیں کہ ججز کے خلاف ریفرنس کو خفیہ رکھنا چاہیے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ قانونی اتھارٹی کے بغیر تشکیل دیا گیا۔فیصلے میں کہا کہ آزاد ،غیرجانبدار عدلیہ کسی بھی مہذب معاشرے کی اقدار میں شامل ہے۔ آزاد عدلیہ اتنی نازک نہیں ایک شکایت پر کمزور پڑ جائے۔فیصلے میں بتایا گیا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں دائر نظر ثانی درخواستوں کو بدنیتی کے شواہد کے طور پیش نہیں کیا جاسکتا۔ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس نہیں بلکہ لندن کی جائیدادوں کی بنیاد پر بنایا گیا۔جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کیخلاف کیس جوڈیشل کونسل میں نہیں چل سکتا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پر نہیں ہوتا۔سابق چیف جسٹس کیخلاف صدارتی ریفرنس میں بدنیتی واضح تھی۔فیصلے میں کہا گیا کہہ ریفرنس نمبر ایک 2019ء کو

غیرقانونی قرار دے کر کالعدم دیا جاتا ہے۔درخواست گزار کو 17اگست 2019ء کو جاری نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔ فیصلے میں جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے حوالے سے کہا گیا کہ سرینا عیسیٰ کیخلاف ریفرنس میں غلطیوں کی بھرمار ہے، سرینا عیسیٰ پبلک سرونٹ نہیں ہیں، ان کا کیس جوڈیشل کونسل میں نہیں چل سکتا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ سرینا کی ٹیکس ریٹرن کی خفیہ معلومات کو افشاں کرنا جرم ہے۔چیئرمین ایف بی آر ، انکم ٹیکس حکام، معلومات جاری کرنے میں شریک جرم ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرقانون اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر ، چیئرمین ایف بی آر کیخلاف کاروائی کا حکم دے دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں