بجٹ 2021/22، حکومت نے شہریوں کو 5لاکھ تک بلاسود قرض دینے کا اعلان کردیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں آج وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین وفاقی بجٹ 22-2021ء پیش کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔ہر کاشت کار گھرانے کو ہر فصل کی کاشت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے بلا سود قرضے دیں گے۔اسی طرح ٹریکٹرز اور مشینی امداد کے لیے دو لاکھ روپے تک بلا سود قرضے دیں گے۔کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ روپے تک سستے قرضے ، ہر گھرانے کو صحت کارڈ اور ایک فرد کو مفت تکنیکی تربیت دی جائے گی۔گھر کی خریدار یا تعمیر میں مدد کے لیے 3 لاکھ روپے سبسڈی دی جا رہی ہے

جس کے لیے بجٹ میں 33 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے تجویز ییے گئے ہیں۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بجٹ 22-2021ء میں 850 سی سی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی ہے ، جب کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کیلئے 739 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 2 ہزار ارب کے 50 منصوبے بھی بجٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں ، جب کہ ایم ایل ون مںصوبے کو 3 مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا ، اس کے علاوہ بجلی کے منصوبوں کيلئے 118 ارب روپے مختص کردیے گئے ہیں ، پی ايس ڈی پی کی مد ميں 118 ارب مختص کیے گئے ہیں ، صوبوں کو 25 فیصد اضافی رقم فراہم کی جائے گی ، حکومت نے بجٹ داسو ہائيڈرو پاور منصوبے کيلئے 57 ارب روپے مختص کیے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ تباہ حال معیشت بحالی کی جانب جا رہی ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پالیا ، اس سال برآمات میں 14 فيصد اضافہ ہوا ، ہم معاشی گروتھ کلب ميں شامل ہوگئے ہيں ، ماضی کی حکومت نے قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے، ہمارا بڑا چیلنج ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا، معاشی ترقی میں اضافے کی شرح ہر شعبے میں ریکارڈ کی گئی، کپاس کے سوا تمام فصلوں کی ریکارڈ پيداوار ہوئی ، ماضی کی ادائیگیاں کرنا پڑیں ورنہ ملک دیوالیہ ہوجاتا، اخراجات میں کفایت شعاری اپنائی گئی، ہم معاشی گروتھ کلب میں شامل ہوگئے ہیں، شرح نمو میں اضافے پر تنقید کرنے والوں کے پاس دلیل نہیں، کورونا کی وجہ سے معاشی استحکام میں وقت لگا، معاشی استحکام آچکا ہے، ترقی کی جانب چل پڑے ہیں، کم آمدنی والے طبقے کو احساس پروگرام سے امداد فراہم کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں