دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں کورونا کی جنگی ایمرجنسی جیسی صورتحال، بستر نہ ملنے پر ہسپتالوں کے دروازے بند، مسلمانوں نے کورونا مریضوں کیلئے اللہ کے گھر کےدروازے کھول دئیے۔ تفصیلا ت کے مطابق بھار ت میں کورونا کیسز میں تشویشناک اضافے کے بعد ہسپتالوں میں بستر کم پڑ گئے، عوام سڑکوں پر آکسیجن سلنڈر لے کر لیٹے پر مجبور ہو گئے۔مسلمانوں نے کورونا کی اس صورتحال میں امدادی اقدامات کرتے ہوئے کورونا مریضوں کیلئے اللہ کے گھر کےدروازے کھول دئیے ہیں۔ بھارت کی متعدد مساجد کی انتظامیہ نے مساجد کو ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
مسلمانوں کے اس اقدام کو عالمی میڈیا میں بھی سراہا جا رہا ہے۔ ایک مشکل صورتحال میں مسلمانوں کی جانب سے امدادی اقدامات نے دنیا بھر کے انسانوں متاثر کیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندی اوربربریت کے باجود بھارتی مسلمان بھی بھارت میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث انسانیت کا جذبہ لیے آگے آگے ہیں۔مغربی ریاست گجرات میں ایک مسجد کو50 بستروں کے اسپتال میں تبدیل کیا گیا ہے۔ مساجد میں مسلمانوں کی جانب سے تشویشناک مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے اوران کے لیے بستروں کا انتظام کیا جارہا ہے۔مسجد کے منتظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی صورتحال بہترنہیں اورلوگوں کو علاج کے لیے اسپتال میں بستر نہیں مل رہے تو ہم نے متاثرین کے لیے مسجد کوہی اسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔اسی صورتحال کے پیش نظرکئی دنوں میں ہی مسجد میں تمام بیڈزبھرگئے ہیں۔دوسری جانب دارالعلوم دیوبند نے بھی 20 نرسوں اور3 ڈاکٹروں کے ساتھ 142 بستروں پر مشتمل اسپتال کی سہولت کورونا وائرس کے مریضوں کو فراہم کی ہے جن میں ہر مذہب کے لوگ زیر علاج ہیں۔مسجد کی کمیٹی رکن نے کہا کہ ہم کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے ایک ہزاربیڈ پر مشتمل اسپتال بنا سکتے ہیں تاہم آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔لیکن اگر حکومت کی جانب سے مدد کی جائے تو ہسپتالوں میں بھی آکسیجن مہیا کی جاسکتی ہے۔ بھارتی مساجد کی انتظامیہ نے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، تاہم ابھی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔