اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) صدر بائیڈن کی ماحولیاتی سمٹ میں پاکستان کو دعوت نہ دینے کے معاملے پر نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو دعوت نہ دینے کی کئی وجوہات ہیں۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ اس حکومت میں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت تنزلی کا شکار رہی ہے، پاکستان کو دعوت نہ دینے کی کئی وجوہات ہیں۔انہوںنے کہاکہ بائیڈن کی کلائمیٹ سمٹ میں پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 5ویں نمبر پر ہے۔ شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان کو دعوت نہ دینے کی کئی وجوہات ہیں،
اس حکومت میں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت تنزلی کا شکار رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی بجٹ میں اس سال ماحولیاتی وزارت کا بجٹ 34 فیصد کم کیا گیا، وزارت کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے نئے اقدامات کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔انہوںنے کہاکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بجٹ 2019-20 میں 7.5 ارب سے کم ہوکر 2020-21 میں 5 ارب پر آگیا، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا، وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بجٹ کا 98 فیصد بجٹ حکومت کے سیاسی منصوبے بلین ٹری سونامی پر خرچ ہو رہا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ بلین ٹری سونامی پروجیکٹ واضح طور پر بدعنوانی کا شکار ہے، پاکستان کی جنگلات کی شرح آج بھی 5.7 فیصد ہے جو ایشیا میں سب سے کم ہے۔انہوںنے کہاکہ گرین ہاؤس گیس اخراج 2040 تک 400 فیصد اضافہ متوقع ہے، جو پیرس معاہدے کی خلاف ورزی ہے، موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017 میں ایکزیکیٹو کارروائی کیلئے 3 اداروں کو لازمی قرار دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کونسل، ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی، ماحولیاتی تبدیلی فنڈ غیر متحرک ہیں، ماحولیاتی تبدیلی متعلق وفاق کا صوبوں کے ساتھ باضابطہ طور پر کوئی رابطہ نہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں ماحولیاتی تبدیلی پر اپریل 22-23 کو آن لائن اجلاس ہو گا۔ ادھر ترجمان وزارت خارجہ نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تغیر کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے عزم اور وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کی دنیا نے برملا اعتراف کیا گیا اور ان کی پزیرائی بھی ہوئی ہے۔ ’بلین ٹری سونامی‘ کے حکومت کے تاریخی اقدام کو پوری دنیا نے سراہا ہے۔پاکستان اس جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ ماحولیاتی کانفرنس سے متعلق مؤقف سامنے آ گیا۔