فوج نے کنٹرول سنبھال لیا،ایمرجنسی نافذ، یہ سب کس ملک میں ہوا، جانئے

برما(نیوز ڈیسک) میانمار(برما) کی فوج نے امریکی حمایت یافتہ حکمران آنگ سان سوچی اور ان کی جماعت کے دیگر راہنماؤں کو گرفتار کرکے اقتدار پر سنبھال لیا ہے. آج اچانک فوج کی جانب سے دارالحکومت سمیت اہم مقامات پر فوجی آمد ورفت دیکھی گئی فوجی دستوں نے سرکاری تنصیبات کا کنٹرول سنبھال کرحکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے متعدد راہنماؤں کو حراست میں لے لیا ہے.دارالحکومت نیپیٹاؤ میں جگہ جگہ فوجی اہلکار گشت کر رہے ہیں اور ٹیلی فون سروس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ کاروباری شہر ینگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے

میانمار کی فوج نے ملٹری ٹیلی ویژن پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے.فوج نے بیان میں کہا ہے کہ سیاسی قیادت کی نظر بندی کے دوران تمام اختیارات آرمی چیف من آنگ لینگ کے پاس رہیں گے میانمار کی سیاسی قیادت کی نظر بندی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حالیہ انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی تھی اور ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا تھا. یاد رہے کہ این ایل ڈی نے گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی اور اس کامیابی کو آن سانگ سوچی کی جمہوری حکومت کے حق میں ریفرنڈم قرار دیا گیا تھا این ایل ڈی کے ترجمان ماؤ نیوت نے بتایا ہے کہ فوج نے پیر کی صبح کاروائی کرتے ہوئے آنگ سان سوچی اور ملک کے صدر ون مینٹ سمیت پارٹی کے دیگر راہنماؤں کو اپنے ہمراہ لے گئی ہے.دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو آنگ سان سوچی کو حراست میں لیے جانے پر بریفنگ دی گئی ہے ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ میانمار کے حالیہ انتخابات کے نتائج اور جمہوری انتقالِ اقتدار میں خلل ڈالنے کے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے اگر یہ اقدامات واپس نہیں لیے گئے تو امریکہ ذمہ داروں کے خلاف اقدامات اٹھائے گا.آسٹریلیا کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ میانمار کی فوج کی جانب سے ایک

مرتبہ پھر اقتدار پر قبضے کی خبروں پر تشویش ہے آسٹریلیا نے زیر حراست راہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے جاپان نے کہا ہے کہ وہ میانمار کی صورتِ حال کا جائزہ لے رہا ہے اور فوری طور پر اپنے شہریوں کو وطن واپس لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں فوج کے اس اقدام کو امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے چین مخالف سیاسی قیادت کو ملک پر مسلط کرنے کے خلاف جوابی ردعمل بھی قراردیا جارہا ہے آنگ سوچی کے دور میں ہی لاکھوں روہنگا مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ان کے دیہاتوں کو جلایا گیا اور انہیں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں