گوجرانوالہ میں مسیحی ماں بیٹے کو توہین رسالتﷺ کا الزام لگاکر قتل کرنے کا واقعہ،ملزمان گرفتار

گوجرانوالہ(نیوز ڈیسک) گوجرانوالہ میں ایک اندوہناک واقعہ میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شخص عثمان مسیح اور ان کی والدہ یاسمین مسیح کو پڑوسیوں نے فائرنگ کر کے بے دردی سے قتل کر دیا ۔ لہولہان عثمان مسیح اور یاسمین مسیح کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد اس واقعہ کومبینہ توہین رسالت ﷺ کی پاداش میں کیا جانے والا واقعہ قرار دیا جانے لگا اور اسے حقائق جانے بغیر غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی تاہم اب یہ ساری کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایک صحافی اظہر مشوانی نے

قاتلوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے اور اس کا توہین مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جبکہ پولیس نے قتل میں ملوث افراد کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔دوسری جانب مقتولہ کے شوہر شبیر مسیح نے بتایا کہ ہم حسن کٹھور کے رہائشی ہیں۔ میری بیوی کسی کام کے سلسلے میں گھر سے باہر گئی تو ہماری ہمسائی عطرت بی بی زوجہ شکور احمد نے میری بیوی سے لڑنا جھگڑنا شروع کردیا۔ مقتولہ کے شوہر نے بتایا کہ اسی اثناء میں عطرت بی بی نے اپنے بیٹے حسن شکور کو بلایا، اس نے آتے ہی میری بیوی اور بیٹے پر گولیاں برسانا شروع کردیں اور اُن دونوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔شبیر مسیح کے مطابق کچھ دنوں قبل میری بیوی کا عطرت بی بی کے ساتھ نالی کی صفائی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، جسے اہل محلہ نے صلح صفائی کروا کر ختم کروا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُس جھگڑے کا بدلہ اس طرح لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی خبروں کے مطابق فائرنگ کے بعد زخمی ہونے والے عثمان مسیح اور ان کی والدہ قریباً بیس منٹ تک بے یار و مدد گار زمین پر پڑے رہے لیکن کوئی ان کی مدد کو نہ آیا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں بھی دیکھا گیا کہ عثمان مسیح نے اپنی اہلیہ کا ہاتھ قدرے مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا جبکہ اس کی دو بیٹیاں اسس کے پاس بیٹھیں بے بسی کی تصویر بنے اپنے والد کو دیکھ رہی تھیں جو دیکھتے ہی دیکھتے دم توڑ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ملزمان کی گرفتاری اور ان پر درج کی جانے والی ایف آئی آر منظر عام پر آنے کے بعد ایک بات تو واضح ہو گئی کہ یہ واقعہ کسی صورت بھی توہین مذہب کا واقعہ نہیں بلکہ پڑوسیوں کی آپسی رنجش کا واقعہ تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں