معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کے استعفے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ ریورس، سرمایہ کار محتاط ہوگئے

لاہور(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے اپنے منصب سے استفعے کے بعد پاکستان کے اسٹاکس میں اضافہ ریوریس ہو گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق معاون خصوصی نے ایسے وقت میں استعفی دیا جب اپوزیشن آئندہ دونوں اپنا احتجاج شروع کرنے والی ہے،جس سے سیاسی بے یقنی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اضافی عہدے سے سبکدوشی کے لیے میری درخواست قبول کر لی ہے۔وہ 60 ارب ڈالر مالیت حجم کے منصوبے سی پیک کے بدستور

سربراہ رہیں گے جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو کے تحت ہے۔عمران خان کے اہم ترجمان کا استفعیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب تحریک انصاف کی حکومت کو دو سالہ عرصے میں مہنگائی پر قابو پانے اور اقتصادی بحالی کے لیے چینلج درپیش ہیں۔11 سیاسی جماعتوں کے اپوزیشن اتحاد نے رواں ہفتے اپنی پہلی احتجاجی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا۔کراچی اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 1.4 فیصد پر بند ہوا جس نے اس سے قبل 0.6 فیصد اضافے کو الٹ دیا۔25مارچ کو رواں سال کی نچلی سطح کو چھونے کے بعد اسٹاکس 48 فیصد بڑھ گئے۔سرمایہ کار نہایت محتاط ہیں اور عاصم سلیم باجوہ کے استعفعے سمیت رونما واقعات کے بعد منافع کی بکنگ کر رہے ہیں۔دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے دوران پاکستان کی معشیت بُری طرح متاثر ہوئی ہے، مالی سال 21-2020 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو ایک فیصد رہنے امکان ہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو کو ایک فیصد کم کردیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح نمو 2.1 فیصد بتائی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ کورونا سے دنیا بھر کی معیشتوں کو 28 ہزار ارب ڈالر نقصان ہو گا۔ عالمی معیشت چار اعشاریہ چار فیصد گر جائے گی جبکہ بھارت، اٹلی اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔آئی ایم ایف نے اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں پاکستان میں مالی سال 2021 میں مہنگائی کی شرح 8.8 اور بے روزگاری کی شرح 5.01 فیصد ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

سال 2020 میں معاشی شرح نمو منفی اعشاریہ چار فیصد رہے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق برطانیہ سمیت دیگر عالمی معیشتیں گراوٹ کا شکار رہیں گی اور ان میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ عالمی معیشت 4.4 فیصد گر جائے گی۔عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے معیشتوں کو سنبھلنے میں طویل عرصہ لگے گا اور صورتحال غیر یقینی رہے گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں