ایدھی صاحب کی وفات کے بعد چندہ کتنا رہ گیا ہے، صاحبزادے کا حیران کن انکشاف

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے مشہور سماجی کارکن عالمی شہرت یافتہ سماجی رہنماء عبدالستار ایدھی کی پانچویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا، عبدالستار ایدھی کے انتقال کے بعد ان کی فلاحی تنظیم پر بھی اثرات پڑے، پاکستان سمیت دیگر ممالک سے ملنے والے چندے کی تعداد میں کمی ہو گئی۔اس حوالے سے عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کے انتقال کے بعد ایک دو سالوں بعد مختلف ممالک سے ایدھی فاؤنڈیشن کو ملنے والے چندے کی رقم میں کمی آ گئی ہے۔

ان کی زندگی میں برطانیہ سے جو چندہ ملتا تھا وہ ان کے انتقال کے بعد آدھا ہو گیا ہے۔فیصل ایدھی نے مزید کہا کہ وہ انتظامی طور پر مضبوط کرنے کے لیے کچھ اقدامات کر رہے ہیں۔اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آنے والے پانچ سالوں میں ایدھی فاؤنڈیشن دوگنی ہو جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایدھی کو بلوچستان سے خاص محبت تھی بلوچستان میں کچھ بھہ ہوتا تو عبدالستار ایدھی واحد شخص تھے جو سب سے پہلے وہاں پہنچتے تھے۔وہ بلوچستان کی ایسی جگہوں پر بھی جاتے تھے۔جہاں پہنچنا انتہائی مشکل ہوتا تھا۔سڑکیں بھی نہیں ہوتی تھیں۔واضح رہے کہ عبدالستارایدھی 28 فروری 1928کو بھارتی ریاست گجرات کے علاقے بانٹوا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آکر کراچی میں سکونت اختیار کی۔انسانی خدمت کے کام کو انہوں نے اتنی وسعت دی کہ ان کی فائونڈیشن کے 400 سے زائد مراکز کام کررہے ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے، اسی بنا پر عبدالستار ایدھی کو 1997 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن نے کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بینک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول کھولے۔پاکستان کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی دکھی انسانیت کی خدمت سرانجام دے رہی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں