اسکولوں کے معاملے پر ایک اور یوٹرن ، حکومت نے کا حیران کن فیصلہ، نوٹیفکیشن واپس لے لیا

لاہور (نیوز ڈیسک) ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے اسکولز کے اوقات کار کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق 7 جون بروز پیر سے تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان کے بعد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے ‏اسکولز کے اوقات کار میں تبدیلی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، جس کو اب واپس لے لیا گیا ہے۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے اسکولوں کے نئے اوقات کار جاری کئیے ، سی ای او لاہور پرویز اختر نے اسکول کے نئے اوقار کار جاری کیےتھے ، جس کے تحت 50 فیصد طالب علم ایک دن میں اسکول حاضر ہوں گے اور کوئی بھی طالب علم لگاتار دو دن اسکول نہیں آئے گا ۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ نرسری سے مڈل تک کی طالبات کی کلاسز کے اوقات کار 7.15 سے 11.15 تک ہوں گے جب کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے اوقات کار 7.15 سے 11.45 تک ہوں گے ، نرسری سے مڈل تک طلبا کے اسکول کے اوقات کار 7.30 سے 11.30 تک ہوں گے جب کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبا کی کلاسز 7.30 سے 12 بجے تک ہوں گی تاہم کلاسز کے دوران کوئی بریک نہیں ہو گی لیکن اب اسکولز کے اوقات کار کی تبدیلی کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے مذکورہ نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا گیا۔خیال رہے کہ محکمہ تعلیم پنجاب نے 7 جون سے نجی وسرکاری سکول کھولنے کا اعلان کردیا ہے، نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ صوبے میں تمام سکولوں میں ہفتے میں 4 روز کلاسز ہوں گی، کلاسز میں 50 فیصد طلباء ایک دن اور 50 فیصد طلباء اگلے دن آئیں گے ، اس طرح مجموعی طور پر 50 فیصد طلباء ہفتے میں کل 2 دن کلاسز میں حاضری دیں گے، کوئی طالب علم لگاتار دو دن کلاس میں نہیں آئے گا ، متعلقہ حکام سکولوں میں ایس اوپیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے سوموار7 جون سے یونیورسٹیاں کھولنے کا اعلان کیا ، انہوں نے کہا کہ سوموار سے تمام جامعات کو تدریسی سرگرمیوں کیلئے کھولنے کی اجازت ہے، تعلیمی اداروں میں ایس اوپیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا ، وزیرتعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات، تعلیمی اداروں کی بندش اور اوپنگ سے متعلق سارے فیصلے بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس میں متفقہ طور پرہوئے ہیں، پچھلے سال جب ہم نے تجربہ کیا کہ جب بچے بغیر امتحان پاس کیے تو تجربہ ہوا، فیصلہ کیا کہ گریڈ امتحانات

کے بغیر نہیں ملیں گے ، یہ تجربہ ہوا کہ سب سے فیئر ٹیسٹ امتحانات کے ذریعے ہے۔انہوں نے کہا کہ ایکسٹرنل امتحانات پر لوگ اعتراض نہیں کرتے، کیونکہ یہ امتحان سب کیلئے برابر ہوتا ہے ، ہمارے یہاں طلباء کی اکثریت یہ ہے کہ ایک ڈیڑھ ماہ پہلے پڑھتے ہیں ، اس لیے امتحانات نہ لینے کا مطلب جو پڑھائی ہورہی ہے وہ بھی نہیں ہوگی ، اس لیے فیصلہ کیا کہ رواں سال امتحانات ضرور ہوں گے ، فیصلہ کیا کہ جس کے تحت سلیبس کو 40 فیصد کم کردیا تھا ، فیصلہ کیا ہے کہ نویں دسویں کا امتحان اختیاری مضامین میں ہوگا، اور چار مضامین کا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں