جلد پاکستان کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے،غیر ملکی ادارے فنچ کی رپورٹ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے محٖفوظ ذخائرکاحجم جاری مالی سال کے اختتام پر 16 ارب ڈالرسے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ یہ بات کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ فچ کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ گزشتہ مالی سال میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے محٖفوظ ذخائرکاحجم 7.7 ارب ڈالرسے بڑھ کر12.5 ارب ڈالرہوگیا۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مارچ میںمقامی کرنسی نوٹ کو نان ریزیڈنٹ ان فلو کے باعث ایکسچینج ریٹ میں تیزی آئی اور اس کے نتیجہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی تاہم اس کے بعدملک میں سرمایہ کاری کی صورتحال مستحکم رہی

اورکثیرالجہتی ودوطرفہ انتظامات کے تحت زرمبادلہ کی صورتحال کو مستحکم کردیا گیا۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مالی سال 2019-20ء میں حسابات جاریہ کاخسارہ مجموعی قومی پیداوارکے 1.1 فیصد کی سطح پرلایا گیا، مالی سال 2018-19ء میں حسابات جاریہ کاخسارہ جی ڈی پی کے 6.1 فیصد کے برابرتھا اس کی بنیادی وجوہات میں درآمدات میں اضافہ اورتیل کی قیمتوں میں کمی تھا۔فچ کی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال میں حسابات جاریہ کاخسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد کے برابرہوجائیگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ترسیلات زر میں غیر متوقع طور پر 7.3 فیصد اضافہ ہوا تاہم دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء اور اس کے نتیجے میں عالمگیر اقتصادی سست روی کے باعث بیرون ممالک میں مقیم ان پاکستانیوں پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جو ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی بیرونی مالیات کے حوالے سے دبائو کم ہوا ہے، پاکستان کو جاری مالی سال میں 10.3 ارب ڈالر اور آنے والے مالی سال 8.9 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کرنا ہوں گے۔ پاکستان گروپ 20 ممالک کی جانب سے قرضے موخر کرانے کے اقدام میں شامل ہو گیا ہے جس کے باعث جاری مالی سال میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان پر دبائو کم ہو گا۔ فچ کی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال میں مالی خسارہ 8.2 فیصد کی سطح پر ہو گا۔ پاکستان کی حکومت نے مالی خسارے کی شرح 7 فیصد تک کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں