لاہور دنیا کا سب سے آلودہ شہر بن گیا،شہرمیں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ سامنے آگئی

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان کا دوسرا بڑا شہر لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج سرفہرست ہے، جبکہ سب سے بڑا شہر کراچی 15 ویں نمبر پر ہے ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق آج صبح 9 بجے کراچی کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار 158 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی . دنیا بھر میں آلودگی کے لحاظ سے آج پہلے نمبر پر آنے والے شہر لاہور کی فضاؤں میں آلودہ ذرات کی مقدار 351 پرٹیکیولیٹ میٹرز تھی دن11بجے تک یہ مقدار مجموعی طور پر269پرٹیکیولیٹ میٹرز تھی اسی طرح شہر کے کچھ علاقوں 513پرٹیکیولیٹ میٹرز سے یہ انتہائی خطرناک کی حدکو پار کرگئی شہر کے

بیشترعلاقوں میں آلودہ ذرات کے مقدار دوپہر تک 300سے350کے درمیان رہی.آلودگی سے بھارتی شہر کولکتہ دنیا بھر میں دوسرے، بنگلا دیشی دارالحکومت ڈھاکا تیسرے، بھارتی دارالحکومت دہلی چوتھے اور چینی شہر شین یانگ پانچویں نمبر پر ہے ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہے ایئر کوالٹی انڈیکس کا یہ بھی کہنا ہے کہ 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضرصحت ہوتی ہے، جبکہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے.سال2019میں لاہو ر ہائی کورٹ نے شہر میں آلودگی کے حوالے سے محکمہ موحولیات سے رپورٹ طلب کی تھی محکمے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ شہر میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ گاڑیوں کی غیرضروری طور پر بڑی تعداد کا24گھنٹے سڑکوں پر رہنا ہے. پنجاب حکومت نے لاہور میں دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے لیے نومبر2019میں سوا کروڑسے زیادہ کی آبادی کے اس شہر میں محض 4افراد پر مشتمل دو اسکواڈز قائم کیے تھے، جن میں3کلرک اور ایک انسپکٹر شامل تھا جب کہ گاڑیوں کی فٹنیس صرف تربیت یافتہ انسپکٹرز ہی چیک کر سکتے ہیںیعنی پورے لاہور شہر کی گاڑیوں کی فٹنیس چیک کرنے کے لیے اسکواڈ میں صرف ایک انسپکٹر شامل کیا گیا تھا، جس کے نتائج ایئر کوالٹی انڈیکس کی رپورٹ کی شکل میں ہمارے سامنے ہیںیہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد جب پورے ملک میں شور مچا، تو نیا اسکواڈ تشکیل دیا گیا.ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود ماحولیات کے معاملے

میں پنجاب حکومت کی عدم دل چسپی کا عالم یہ ہے کہ محکمہ تحفّظ ماحولیات کی اینٹی اسموگ کمپین کے لیے صرف اسکواڈز ہی بنائے گئے جن میں غیر سنجیدہ افسران تعینات ہیں. اس پر مستزاد یہ کہ وفاقی و صوبائی حکومت نے ایئر کوالٹی انڈیکس کی رپورٹ پر توجّہ دینے کی بہ جائے اسے یک سر مسترد کر دیا، جب کہ اس سے بھی زیادہ حیران ک±ن امر یہ ہے کہ وزیرِ مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی، زرتاج گل نے 2نومبر 2019 میں سال2018کی امریکی خلائی تحقیقی ادارے ”ناسا“ کی جانب سے جاری کی گئی تصویر کے ساتھ یہ ٹویٹ کی کہ ”بھارت میں فصلیں جلانے سے

(پاکستان میں) آلودگی پیدا ہوتی ہے حکومت بھارت پر الزامات عائد کر کے بری الذمہ ہونا چاہتی ہے حالانکہ ”سیکٹورل ایمیشن انوینٹری فار پنجاب“ بھی اپنی رپورٹ میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب شہر میں لاکھوں کی تعداد میں دھندناتی گاڑیوں کو قراردے چکا ہے.رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گاڑیوں سے 45فی صد، صنعتوں سے 25فی صد اور زرعی شعبے سے 20فی صد آلودگی پیدا ہوتی ہے اور فضائی آلودگی بڑھنے ہی کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے دوسری جانب ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ اور یونائیٹڈ نیشنز فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کی جانب سے اسموگ سے متعلق مرتّب کی گئی رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ موسمِ سرما میں مغربی سمت سے ہوا چلتی ہے، لہٰذا بھارت سے فصلیں جلانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والا دھواں پاکستان میں آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں