اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیب نے شریف گروپ کے چیف فنانشل آفیسر کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے محمد عثمان کو منی لانڈرینگ کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔ اس حوالے سے نیب ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ محمد عثمان کو شریف خاندان کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پکڑا گیا ہے تاہم سرکاری سطح محمد عثمان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، محمد عثمان کے خلاف نیب کے پاس اہم ثبوت ہیں، وہ شریف خاندان کے اکاؤنٹس مینج کیا کرتے تھے اور ان پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔تاہم دوسری جانب لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ
محمد عثمان کو خفیہ مقام پر حبس بے جا میں رکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں محمد عثمان کے بھائی نے ان کی بازیابی کے لیے تھانا سمن آباد میں درخواست بھی دے دی ہے۔خیال رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کی گاڑیاں قبضے میں لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔احتساب عدالت نے کہا کہ نواز شریف جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کاروائی شروع کردی، نواز شریف کو پیش ہوکر توشہ خانہ ریفرنس کا جواب دینے کے لیے 17 اگست تک آخری موقع دیا ہے۔ تاہم اس کے علاوہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے بھی بحث جاری ہے۔ ہ اس سے قبل اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کی منظوری پر نیب بل کی منظوری کی شرط رکھی دی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ نیب قوانین سے متعلق اپوزیشن صرف اپنے لیے بات کررہی ہے تاکہ بچت کا راستہ نکل سکے۔ شبلی فراز نے بتایا ہے کہ خود کمیٹی کا ممبر ہوں جس میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ایف اے ٹی ایف بل کی منظوری کے لیے نیب بل کی شرط رکھی، دراصل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بل پر اپوزیشن ڈیل کرکے نیب بل بھی منظور کروانا چاہتی ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن نےملک میں رہ کر اداروں کو کمزور کیا،سرکاری اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں،ہمیں بھارت سے لڑنےکی ضرورت نہیں،اپوزیشن ہی کافی ہے کیونکہ اُس نے ہمارےاداروں کو اندرونی طور پر تباہ کردیا ہے،ہم نے حکومت سنبھالی تو معیشت دیوالیہ ہونے کےقریب تھی،روپےکی قدر سہارے پر تھی،موجودہ حکومت کے اقدامات کے بعد صورت حال بہتر ہوئی ہے۔