لاہور (نیوز ڈیسک)کراچی میں کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری اور آئی جی سندھ کے معاملے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کے مابین ٹیلیفونک گفتگو ہوئی،اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیر صحافی عامر متین نے کہا کہ اس ٹیلیفون کال کے بعد بلاول بھٹو کے لہجے میں نرمی دیکھنے میں آئی۔گلگت بلتستان سے بلاول بھٹو کے جو بیانات سامنے آ رہے ہیں اس کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آرمی چیف سے گفتگو کے بعد بلاول بھٹو کا لہجہ نرم ہو گیا ہے۔تاہم کوئٹہ جلسے میں اصل صورتحال واضح ہو گی۔اس حوالے الرٹ بھی جاری کیا
گیا ہے کوئٹہ جلسے میں کسی سیاسی لیڈر کو نشانہ بنایا جائے گا۔مولانا فضل الرحمن کہہ رہے تھے کہ ہمیں سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔لیکن حکومت بھی اپنا کام کر رہی ہے،انہوں نے تھریٹ الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔اس طرح کے تھریٹ الرٹس تو آتے رہتے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو پچھلے کچھ عرصے میں بلوچستان میں دھماکے ہو رہے ہیں اور ہمارے جوان مر رہے ہیں۔دوسری جانب ۔ وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہا ہے کہ جلسے و جلوس کرنا اپوزیشن کا حق ہے تاہم ان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں پی ڈی ایم کے جلسے کو فول پروف سیکورٹی دیں گے البتہ اگر کسی نے ملک و اداروں کے خلاف بات کی تو ہم اسکی مذمت کریں گے اپوزیشن جلسوں میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیرکا خیال رکھیں اگرچہ اپوزیشن کے جلسے میںرش ہوگا لیکن عوام نے انہیں مستردکیا ہے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے اور سیاسی قائدین کو کو فول پروف سیکورٹی مہیا کریں گے اس حوالے سے جو لوگ بائی روڈ آرہے ہیں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ انکی سیکورٹی کے انتظامات کریں سیاسی قائدین کیلئے بلٹ پرو ف گاڑیوں کابندوبست کیا گیا ہے جلسہ گاہ جانے والے کسی راستے پر کنٹینر نہیں لگائیں گے البتہ وہاں چیکنگ کیلئے واک تھرو گیٹس لگے ہونگے۔