اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر جب گرفتار ہوگئے، تو اس کے بعد آصف علی زرداری نے اس سارے معاملے کو ایک موقع کے طور پربنایا، اسٹیبلشمنٹ کی ابھی تک پیپلزپارٹی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، پس پردہ مذاکرات چل رہے ہیں، جس میں بہت سارے لوگ بات چیت کررہے ہیں، لیکن تاحال کسی قسم کی ڈیل نہیں ہوئی، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے کیا۔تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جب آئی جی سندھ نے بتایا کہ انہیں کیا گیا تھا کہ پرچہ درج کیا جائے،اس حوالے سے آئی جی سندھ مشتاق مہر کے
ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی زیادتی نہیں ہوئی، آئی جی نے گرفتاری کے بعد سارے معاملات سے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا، اور وہ سارا دن مراد علی شاہ کے ساتھ وردی پہن کر پھرتے رہے، اس واقعے پر کسی بھی قسم کو کوئی ردعمل نہیں دکھایا گیا۔تجزیہ کار کے مطابق جب سابق صدر آصف علی زرداری کو اس سارے واقعے کا علم ہوا، تو اسی اثنا میں مریم نواز نے سابق وزیراعظم نوزشریف کو ٹیلی فون کیا اور ساری صورتحال سے آگاہ کیا، جس کے بعد نوازشریف نے آصف زرداری کوفون کیا،جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور اور بلاول بھٹو سے کہا کہ آئی جی سندھ سے بات کی جائے اور انہیں اس بات پر مجبور کریں کہ چھٹی کی درخواست دیں ، جس کے بعد ہم پوری سندھ پولیس سے یہ کام کروائیں گے جس سے ایک پریشر بنے گا،جس کی بناپر لازمی ہے کہ فوج ہم سے بات کرے گی اور یہی وہ موقع ہوگا جب ہم اپنی ڈیل کرلیں گے، آئی جی سندھ نے پاکستان کے اداروں کو بتایا کہ وہ بہت سخت دباؤ میں ہیں، کیوں کہ مجھ پر آصف زرداری اور بلاول کی طرف سے پریشر ڈالا جارہا ہے۔تجزیہ کار سمیع ابراہیم کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ دباؤ ڈالنے میں اس طرح سے شامل نہیں تھے جیسے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری نے کردار ادا کیا، آئی جی نے سکیورٹی اداروں کو بتایا کہ میں نے سارا دن بہت دباؤ میں گزارا، اس کے بعد پھر آرمی چیف کی بلاول بھٹو زرداری اور آئی جی سندھ مشتاق مہر کے ساتھ گفتگو ہوئی۔