لاہور (نیوز ڈیسک) ریلوے کی پہلی خاتون اسٹیشن منیجر کو چند گھنٹوں بعد ہی عہدے سے ہٹادیا گیا، اسٹیشن ماسٹروں کی طاقتور یونین نے سینٹرل سپیریئر سروس کے ریلوے گروپ کی خاتون افسر کو لاہور اسٹیشن منیجر کا عہدہ دینے پر مبینہ طور پر شدید مزاحمت کرکے انہیں ہٹانے پر مجبور کردیا، نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے یونین کے دباؤ میں پی آر کے لاہور ڈویژن میں اسسٹنٹ ٹرانسپورٹ آفیسر 1 (اے ٹی او 1) کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اسٹیڈا منیجر کا چارج سیدہ مرزیہ زہرا کے سپرد کرنے کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لے لیا ہے۔
رپورٹ میں محکمے کے ایک سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ جمعہ کے روز پی آر انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں سیدہ مرزیہ زہرا کو لاہور اسٹیشن منیجر کا چارج سونپا گیا، اس پر اسٹیشن ماسٹرز ایسوسی ایشن نے اسٹیشن منیجر کی نشست پر سی ایس ایس آفیسر کے تقرر کے فیصلے پر احتجاج کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ اسٹیشن ماسٹر کے عہدے کے برابر کسی عہدیدار کو عارضی طور پر یا مستقل طور پر اس عہدے پر تعینات کیا جائے۔لاہور اسٹیشن منیجر کی حیثیت سے سی ایس ایس خاتون افسر کے تقرر اور سات سے آٹھ گھنٹوں میں ان سے چارج واپس لینا برصغیر میں ریلوے کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے، طاقتور اسٹیشن ماسٹرز یونین نے ایک دن تک بھی انہیں برداشت نہیں کیا اور آخر کار انتظامیہ نے یونین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ خیال رہے کہ لاہور اسٹیشن کے منیجر(بی ایس 1) کا عہدہ اس وقت خالی ہوا تھا جب پی آر کے لاہور ڈویژن کی انتظامیہ نے یونس بھٹی کو عہدے سے ہٹا دیا تھا اور سیدہ مرزیہ زہرہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اگلے احکامات تک اس کی دیکھ بھال کریں، چونکہ پی آر کے پاس اسٹیشن منیجر کے صرف دو عہدے ہیں، ایک لاہور اور دوسرا کراچی میں ہے، اس لیے یہ کام مذکورہ بالا مصروف ترین اسٹیشنوں میں بھاری آپریشنل امور سے نمٹنے کے معاملے میں انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔