لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو کراچی میں ہونے والے جلسے میں تقریر کی دعوت دی تھی تاہم نواز شریف نے جلسے میں تقریر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔اسی حوالےسے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو جی ایچ کیو راولپنڈی سے ٹیلیفون گیا جس کے بعد انہوں نے کراچی جلسہ میں تقریر کرنے سے انکار کر دیا۔نواز شریف کو فون پر کہا گیا کہ آپ نے تقریر نہیں کرنی ،اگر نواز شریف تقریر کرنا چاہتے تو نہ تو انہیں مولانا فضل الرحمن نے روکنا تھا اور نہ ہی بلاول بھٹو نے۔نہ ہی مریم نواز نے والد کو روکنا تھا،
نواز شریف نے سب کے سامنے اپنی حیثیت دکھا دی ہے۔یہ پہلے بھی بھاگ گئے تھے۔اعتزاز احسن نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے پہلے این آر او کر کے اپنے ساتھیوں کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔نواز شریف لیگی رہنماؤں کو چھوڑ کر اپنے خاندان کو لے کر چلے گئے تھے۔نواز شریف کے چھوٹے بھائی بھی اپنی مرضی سے جیل میں بیٹھے تھے۔انہوں نے اپنی ضمانت کی درخواست خود واپس لی،ایسے حالات میں وہی جیل میں رہتا ہے جو خفیہ ملاقاتیں کرنا چاہتا ہو۔جیل میں خفیہ ملاقاتیں آسانی سے ہو جاتی ہیں۔جیل میں جو بھی ہوتا رہے وہاں سے کوئی خبر سامنے نہیں آتی۔اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ یہ دونوں بھائی ایک منصوبے کے تحت چل رہے ہیں،نواز شریف نے جہاں تقریر کرنی تھی کر لی اب انہیں فون آیا ہے تو انہوں نے تقریر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔واضح رہے کہ سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے اپنے اپنے ذرائع کی معلومات پر تبصرے میں کہاکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو کراچی جلسے میں تقریر کی دعوت دی گئی ہے اگر وہ تقریر کرتے ہیں، تواس کے نتائج کیا ہوں ۔پیپلزپارٹی کے اجلاسوں میں جو مشاورت ہوئی ہے، آصف زرداری بھی میٹنگ مشاورت میں شامل تھے۔نوازشریف کیا چاہتے ہیں؟ پیپلزپارٹی کے لیے آج کے جلسے میں بڑا امتحان ہوگا کہ وہ اُدھر ہیں یا ادھر ہیں؟ کہ نوازشریف کے ساتھ ہے یا نہیں ہے، دونوں باتوں کا فیصلہ آج ہوجائے گا، ابھی تک اطلاعات ہیں کہ بلاول بھٹو ان کو پیغام دے چکے ہیں کہ ہم اس جگہ نہیں جانا چاہتے جو آپ چاہتے ہیں۔