اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ہمارا آج بھی اصولی موقف ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہئیے تھی۔اینکر کے سوال پر انہوں نے مزید کہا کہ ہم شروع سے اصول پر قائم ہیں،الیکشن میں دھاندلی ہوئی، یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سیلیکٹڈ ہے،لیکن ہم پارلیمان میں آئے تاکہ جمہوری عمل چلتا رہے۔ہمارے پانچ سالہ دور میں کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آ سکا۔اس کے باوجود ہم نے کوشش کی کہ ملک چل سکے۔ہم نے حکومت کو وہاں بھی سپورٹ کیا جہاں پر نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ایکسٹینشن کے معاملے پر پارٹی میں مختلف آراء تھی،
کچھ لوگ اس کے حق میں تھے جب کہ کچھ لوگ مخالفت کر رہے تھے۔جماعت کے اندر اس معاملے پر اختلاف پایا جاتا تھا لیکن ایک فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ پارلیمان فیصلہ کرے۔نواز شریف کی وہی رائے تھی جو فیصلہ ہوا۔فوج نے چونکہ ایک بات کا اظہار کر دیا تھا تو ہم نے ملکی مفاد میں یہ فیصلہ کیا۔لیکن پارٹی کے اندر اس پر بے پناہ اختلاف تھا کہ ہمیں ا سکا حصہ نہیں بننا چاہئیے۔اس طرح کے فیصلے ملکی مفاد کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں۔جو فیصلے خوف سے کیے جائیں اس کا اثر غلط ہوتا ہے،شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہمارا آج بھی اصولی موقف یہی ہے کہ ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہئیے تھی۔لیکن جب ایک فیصلہ ہو چکا تھا اورسپریم کورٹ نے کہا کہ آپ اس فیصلے کی توثیق کریں تو ہم نے کر دی۔۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہے کہ ن لیگی رہنماؤں کا آرمی چیف سے ملنا نارمل بات ہے، آرمی چیف سے ملنا کوئی سیاست نہیں ہوتی، ایوب کے دور سے آرمی چیفس سے ملنے جاتا رہا ہوں، آرمی چیف پاکستان کے شہری ہیں، شہریوں کا ملنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ آرمی چیف سے ملاقاتیں ہوں یا نہ ہوں، ان کا سیاسی بھونچال سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم سب اس ملک کے شہری ہیں، اگر آپ مجھ سے اور میں آپ سے ملنا چاہوں تو مل لیں گے۔ ن لیگی رہنماؤں کا آرمی چیف سے ملنا نارمل بات ہے۔ میرے علم میں ملاقاتیں نہیں تھیں، میں کوئی مانیٹر نہیں لگا ہوا کہ کون کس سے مل رہا ہے، ہم سب آزاد شہری ہیں۔