لاہور(نیوز ڈیسک)سینئر اینکر عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کا معاملہ وہ واحد معاملہ تھا جس پر اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک پیج پر نہیں تھے۔اسٹیبلشمنٹ نے بھی نواز شریف کو باہر اپنی مرضی سے نہیں بھیجا۔پاکستان پر بیرون ملک سے شدید دباؤ تھا۔پاکستان کے 4 ملین سے زیادہ لوگوں کی نوکریاں خطرے میں ہیں۔معاشی طور پر بھی حکومت پر بہت دباؤ تھا۔برادر اسلامی ممالک کی جانب سے عمران خان پر شدید دباؤ تھا،پھر اسٹیبلشمنٹ کو منانا پڑا اور اس طرح نواز شریف باہر جانے میں کامیاب ہوئے۔
اینکر عمران خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم ترکی،ملائیشیا،چین اور ایران کے سطح تعلقات ایک اور سطح پر کے گئے تھے۔انہوں نے کچھ ملاقاتیں کی تھیں جس میں سعودی عرب شامل نہیں تھے۔محمد بن سلمان نے ان ملاقاتوں کا ٹرانسکرپٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس تمام معاملے میں عمران خان لیڈنگ پوزیشن میں تھے۔وہاں پر ایک نئے اتحاد کی بات ہو رہی تھی۔جب سعودی عرب کو یہ انفارمیشن موصول ہوئی تو عمران خان ان کے لیے نا قابل قبول ہو گیا،وہ اس لیے کہ 26 لاکھ لوگ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔16لوگ متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں۔پاکستان کو سب سے زیادہ زرمبادلہ انہی دو ممالک سے آتا ہے۔انہی ممالک نے پاکستان کو ادھار پیسے بھی دئیے تھے،پٹرول بھی ادھار دیا تھا۔دونوں ممالک نے شدید ردِعمل دیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ہمارے عمران خان پر بہت احسانات ہیں۔اس لیے انہوں نے کہا کہ یہ بندہ بطور وزیراعظم ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔سعودی عرب نے سابق آرمی چیف راحیل شریف اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی اس حوالے سے بات کی۔اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے ہی سعودی عرب کا ایک بندہ چھوڑا،انہوں نے سعودی عرب کا غصہ ختم کرنے کے لیے نواز شریف کو ریلیف دیا۔