لاہور(نیوز ڈیسک)سینئر اینکر پرسن عمران ریاض کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے اس وقت اصل خطرہ ایران ہے جس کے ساتھ اس کی لڑائی رہتی ہے،ایک خطرہ اسرائیل کے لیے ترکی ہے۔اور ایک خطرہ ایسا ہے جس کی اسرائیل کے ساتھ کوئی پنجہ آزمائی تو نہیں ہوئی لیکن بالواسطہ ہوئی ہے۔اسرائیل کو سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے۔اسرائیل سمجھتا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور اس کے پا س دنیا کا بہترین دفاعی نظام ہے۔اس کی فوج بہت پروفیشنل ہے۔جب کہ ملک میں جہاد کا نظریہ ہے اور لوگ اپنی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے مرنے کو تیا رہوتے ہیں۔ان کے پاس میزائیل ٹیکنالوجی ایسی ہے کہ یہ جا کر
اسرائیل کو ڈائریکٹ ہٹ کر سکتے ہیں تو اسرائیل پاکستان کو بہت بڑے خطرے کے طور پر پاکستان میں دیکھتاہے۔اگرچہ ایران اور ترکی کو بھی اسرائیل اپنا دشمن سمجھتا ہے لیکن اسرائیل پاکستان پر فوکس کرے گااس کی وجہ پاکستان کے پا س ایٹم بم،میرائیل ٹیکناولوجی،مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج اور مسلم دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہونا ہے۔سعودی عرب اپنی سیکیورٹی کے لیے پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔عمران ریاض نے مزید کہا کہ اگر تمام عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کر لیتے ہیں تو مسلم دنیا کی قیادت آٹو میٹکلی پاکستان کے کھاتے میں پڑ جائے گی اور پاکستان مضبوط ملک بن جائے گا۔سعودی عرب کی قیادت کرنے کی خواہش یا ختم ہوجائے گی یا کمزور پڑ جائے گی۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تعلقات اسرائیل کے ساتھ بن جائیں اور پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لے تاکہ ان کے راستے کا کانٹا دور ہو جائے۔پھر وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیں کیونکہ اس صورت میں اُن پر سوال اٹھانے والا نہیں ہو گا۔پاکستان پر اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے بہت دباؤ ہے۔لیکن وزیراعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر کے میں اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا۔اگر عمران خان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے تو ان پر بین الاقوامی پریشر آئے گا اور ان کے خلاف پاکستان میں احتجاجی تحریکیں چلیں گی۔