لاہور(نیوز ڈیسک) سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مسلم امہ کے ردعمل کو کم کرنے کیلئے ماحول بھی بنا رہا ہے۔ شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی قیمت وصول کرے گا، سعودی عرب کی قیمت خود مختارفلسطینی ریاست کا قیام اور یروشلم دارلحکومت ہوگا، جبکہ اسرائیل کے انضمام کے منصوبوں کو بھی روکا جائے گا۔سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے اپنے تبصرے میں بتایا کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے، یہ ایک حقیقت ہے، اس حقیقت کو چھپانے کیلئے سعودی عرب ماحول بنا رہا ہے،
تاکہ اس کے بعد جو ردعمل آئے گا وہ شدید نہ ہو۔ مسلم ممالک خاص طور پر پاکستان میں لوگوں کو اس کاپتا چل جائے، مسلم امہ کی صدارت بھی اس کے پاس رہے۔کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں، خبر بڑی مستند ہے، سعودی عرب کا بنیادی فیصلہ یہی ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے گا۔آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی جب سعودی عرب میں پہنچے ہوئے تھے، کشمیر ایشو پر پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں سردمہری آچکی تھی، وزیرخارجہ کے بیان کے بعد واضح ہوگئی تھی۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر سعودی عرب خاموش رہا، سعودی وزیرخارجہ اور نائب وزیرخارجہ کا ردعمل آیا کہ ہم یواے ای کو فالو نہیں کریں گے، فی الحال سعودی عرب فلسطین کے قیام تک اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے۔لیکن اس سے قبل ٹرمپ کے داماد بھی بتا چکے تھے کہ سعودی عرب کا اسرائیل سے معاہدہ ہوچکا ہے لیکن وہ ابھی خاموش رہے گا۔ جب سعودی عرب کی جانب سے یہ بیان آیا اور بیک فٹ پر چلے گئے تو پھر امریکی صدر ٹرمپ میدان میں آئے اور واضح پیغام دیا کہ سعودی عرب کو بھی اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے گا اور یواے ای کی طرز کا معاہدہ کرنا پڑے گا، اس کے بعد سعودی عرب کا بیان آیا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں گے۔شہزادہ ترکی الفیصل سعودی انٹیلی جنس کے سابق چیف ہیں۔ وہ سعودی بادشاہ کے بہت قریب ہیں۔ان کا بیان ہے کہ سعودی عرب اس قیمت پر اسرائیل کو تسلیم کرے گا جب خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہوجائے گی، اور یروشلم اس کا دارلحکومت ہوگا۔ ہر ملک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی قیمت وصول کررہا ہے، سعودی عرب کی قیمت خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ اسرائیل کے انضمام کے منصوبوں کو بھی روکا جائے گا۔ اسی طرح یواے ای کے وزیرمملکت برائے خارجہ نے امریکی تھنک ٹینکس کو بتایا کہ بہت سے عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے رابطوں میں ہیں۔