اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ انتخابات میں گذشتہ روز بڑا اپ سیٹ ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کیا جانے لگا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کو ان کے ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا کہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی خاتون امیدوار فوزیہ ارشد کو 174 ووٹ ملے ہیں اور وہ اسلام آباد سے کامیاب ہوئی ہیں، لیکن عمران خان نے ان کی بات کو رد کر دیا اور اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں شرکا سے کہا کہ جس کو ان پر اعتماد نہیں سامنے آکر اظہار کرے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔ میرے لیے وزیراعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام، کی تبدیلی میرا مشن ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس کے شروع میں ہی اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے شرکا کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے۔ فیصلہ کیا ہے کہ اسی ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کروں گا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف نے متفقہ فیصلہ کیا کہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، قوم کو پتہ چل جائے گا کون کہاں کھڑا ہے، جو عمران خان کے ساتھ ہیں وہ واضح دکھائی دیں گے،باقی اپوزیشن کی صفوں میں چلے جائیں ۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے آرٹیکل 91 کے تحت صدر مملکت کو سمری بھیج کر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی جائے گی۔ تاہم بعد ازاں اعلان کیا گیا کی قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔