پریذائیڈنگ افسران نے نتائج میں ٹیمپرنگ کی،ریٹرننگ آفیسرکی رپورٹ منظرعام پر آگئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) این اے75ضمنی الیکشن سےمتعلق ریٹرننگ آفیسرکی الیکشن کمیشن میں پیش کی گئی رپورٹ منظر عام پر آگئی ، آر او نے مطالبہ کیا ہے کہ شفافیت کومدنظررکھتےہوئےالیکشن کمیشن این اے 75 کے 14 پولنگ اسٹیشنزپردوبارہ الیکشن کرائے ، دوبارہ الیکشن کرانےتک الیکشن کمیشن این اے75 کےنتائج کااعلان نہ کرے ، تحقیقات کے دوران پریزائیڈنگ آفیسرز خوفزدہ اور پریشان تھے۔تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ 14پولنگ اسٹیشنزکے متعلق ن لیگ امیدواراور پریذائیڈنگ افسران کے نتائج میں فرق ہے، آراو کے حاصل کردہ فارم 45 کے مطابق متعلہ پولنگ اسٹیشن پر 18722ووٹ ڈالے گئے ،

پی ٹی آئی امیدوار کو 12 ہزار 763 ووٹ ملے، جب کہ مسلم لیگ ن کی امیدوار کو 3500 ووٹ ملے ، ووٹ ڈالنے کا تناسب 75 فیصد رہا، یہاں 1 ہزار 731 ووٹ مسترد ہوئے۔بتایا گیا کہ ن لیگی امیدوارنوشین افتخارکےفارم45کےمطابق انکے5000،علی اسجدکے6ہزار705ووٹ تھے ، ووٹ ڈالنے کی شرح 45 فیصد تھی ، امیدوار نوشین افتخار کے فارم 45 کے مطابق 139 ووٹ مسترد ہوئے ، موازنہ ڈیٹا سےلگتاہےاسجدملہی کے مخالف کے 1543 ووٹس کی کمی ہوئی ، سامنےآئی چیزوں کی ن لیگ کےامیدوارکےتحفظات سےہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ریٹرنگ آفیسر نے بتایا کہ پریذائیڈنگ افسران نے بہانہ بنایا کہ ٹرانسپورٹ خراب ہوئی ، واٹس ایپ کام نہیں کررہاتھا،8 پی او نے واٹس ایپ پرنتائج نہ بھیجنے پر بتایا ان کی فون کی بیٹری کم ہوگئی تھی ، 8 پریذائیڈنگ افسران نےکہادھندکےباعث ساڑھےچاربجےآراوآفس پہنچے ، بادی النظرمیں لگتاہےپریذائیڈنگ افسران نےنتائج میں ٹیمپرنگ کی ہے، اس لیے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔رپورٹ کے مطابق 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں تاخیر پر مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخارنے درخواست دی، ن لیگی امیدوار نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کو حتمی نتائج میں شامل نہ کرنے کی استدعا کی ، ن لیگی امیدوار نے 18 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 بھجوائے ، فارم 45 کا تفصیلی جائزہ لینے پر ن لیگی امیدوارکے خدشات کی تصدیق ہوئی ، پی ٹی آئی امیدوار نے پریزائیڈنگ آفیسرزکےفارم 45پراظہار اطمینان کیا، پی ٹی آئی امیدوار نے نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں