چندے سے اکٹھا کیا گیا کورونا فنڈ متاثرین پرتاحال خرچ نہ کیا جاسکا

لاہور(نیوز ڈیسک) وزیرخزانہ پنجاب نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب میں ایک ارب سے زائد کورونا فنڈ متاثرین پر خرچ نہ ہوسکا، کورونا فنڈ سرکاری تنخواہوں اور چندے سے جمع کیا گیا تھا، فنڈ خرچ کرنے کیلئے تاحال کوئی پالیسی نہیں بن سکی۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوارن اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں سرکاری تنخواہوں اور چندے سے 1ارب 16 کروڑ 55 لاکھ سے زائد کا کورونا فنڈ اکٹھا ہوا تھا۔لیکن کوئی پالیسی نہ ہونے کے باعث تاحال فنڈ خرچ نہیں کیا گیا۔ فنڈ استعمال کرنے کی پالیسی بنائی جارہی ہے۔ وزیر خزانہ کے بیان پر اپوزیشن کی خواتین سراپا احتجاج بن گئیں۔

کورونا وائرس کے باعث صوبے میں روزانہ کی بنیاد پر قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہے ،حکومت کس چیز کا انتظار کر رہی ہی کیا اموات میں مزید اضافے کا انتظار ہی جس پر صوبائی وزیر ہاشم جواں بخت نے اپنے جواب میں کہا کہ کورونا کنٹرول فنڈز میں ابتک 1ارب 16 کروڑ 55 لاکھ سے زائد جمع ہو چکے ہیں۔کورونا فنڈز میں سرکاری ملامین ایک سے 16 تک کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی گئی ہے۔ گریڈ 17 سے 19 کی دو دن کی تنخواہ، 20 اور 20 سے اوپر والے ملازمین کی تین دن کی تنخواہوں کی کٹوتی کی گئی کورونا فنڈز برائے چیف منسٹر کے اکائونٹ میں جمع ہوا ہے۔حکومت پنجاب نے کورونا کنٹرول کیلئے فنڈز قائم کر رکھا ہے۔ حکومت پنجاب اس رقم کو خرچ کرنے کیلئے مختلف آپریشنز پر غور کر رہی ہے، حکومت کورونا کنٹرول فنڈز سے پلاننگ کر رہی ہے کہ کورونا ویکسین خریدے۔کورونا ویکسین لگانے کیلئے نوکریوں پر تعینات ملازمین کی تنخواہوں کیلئے استعمال کریں گے۔ رکن اسمبلی اسوہ آفتاب اور میاں نصیر نے وزیر خزانہ سے سوال کیا کہ روٹی کی قیمت کیا ہے۔ کیا آٹے پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ کیا یہ سچ ہے کہ روٹی 10 سے 15روپے کی فروخت ہو رہی ہے۔ جس پر وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ حکومت نے آٹا پر ٹیکس نہیں لگایا۔ آٹے کی قیمت میں اضافہ ڈیمانڈ اورسپلائی کی وجہ سے ہوا۔ وفقہ سولات کے بعد اقلیتی رکن رمیش سنگھ اروڑا نے بھارت میں کسانوں پرریاستی تشدد کی شدید الفاظ میں مذمتی کی اور کہا کہ اس بہیماینہ سلوک کے خلاف مذمتی قراداد آنی چاہیے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں