کراچی (نیوز ڈیسک)کراچی کے علاقے سچل گوٹھ میں واقع نجی اسپتال میں زخمی حالت میں لائی جانے والی نوجوان لڑکی کو طبی امداد دینے کے بجائے اسپتال انتظامیہ پہلے پیسے جمع کرانے کا مطالبہ کرتی رہی، بر وقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے موٹر سائیکل سے گر کر زخمی ہونے والی لڑکی جاں بحق ہو گئی۔سندھ حکومت کے انجرڈ پرسن ٹريٹمنٹ ’امل عمر‘ بل 2019ء کو نجی اسپتال خاطر میں نہ لاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، سچل گوٹھ میں واقع نجی اسپتال کی بے حسی نوجوان لڑکی کی موت کا سبب بن گئی۔جاں بحق ہونے والی لڑکی نازیہ کے والد نے بتایا کہ جمعے کی رات کو نازیہ گھر کے قریب موٹر
سائیکل میں دوپٹہ آنے کی وجہ سے گر گئی جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئی، اس کا بھائی فوراً اسے سچل گوٹھ میں ہی قائم نجی اسپتال لے گیا، لیکن عملے نے زخمی نازیہ کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور پہلے 5 لاکھ روپے جمع کروانے کو کہا۔نازیہ کے بھائی نے اسپتال انتظامیہ کو بتایا بھی کہ وہ ایمرجنسی میں آیا ہے اس کے پاس اس وقت پیسے نہیں ہیں لیکن اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ وہ کم سے کم 3 لاکھ روپے جمع کرائے اس کے بعد ہی طبی امداد شروع ہو گی۔1 گھنٹے تک طبی امداد نہ ملنے پر جب اس کا بھائی زخمی نازیہ کو وہاں سے لے جانے لگا تو اسپتال نے 15 ہزار روپے کا بل پکڑاتے ہوئے کہا کہ یہ ادا کرنے کے بعد ہی یہاں سے جا سکو گے۔بعد میں نازیہ کو سول اسپتال کے ٹراما سینٹر لایا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر اسے وقت پر طبی امداد دی جاتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔نازیہ کے والد نے چیف جسٹس اور وزیرِاعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہےکہ انہیں انصاف دلایا جائے اور غفلت برتنے والے اسپتال کے خلاف کارروائی کی جائے۔