لاہور (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ لندن کی عدالت نے نواز شریف اور فیملی کو کلین چٹ دے دی ہے۔ایک بیان میں حسین نواز نے کہا کہ ثالثی عدالت کے جج سر انتھونی ایونز کا فیصلہ حقائق جاننے کے لیے پڑھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ جج نے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف یا ان کے خاندان کے افراد کے خلاف کوئی چیز سامنے نہیں آسکی۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادے نے مزید کہا کہ جج انتھونی ایونز کے یہ ریمارکس شریف خاندان کےلئے کلین چٹ ہیں۔اُن کا کہنا تھاکہ براڈ شیٹ نے سراغ رساں ایجنسی میٹرکس کی خدمات نواز
شریف کے اثاثوں کی تلاش کے لئے حاصل کی تھیں۔حسین نواز نے یہ بھی کہاکہ ہمارے مخالفین جب بھی کسی غیرجانبدار فورم پر گئے، انھیں منہ کی کھانی پڑی۔انہوں نے کہاکہ براڈ شیٹ نےقومی احتساب بیورو (نیب) کے بے بنیاد دعووں کی بنیاد پر 20 فیصد حصہ وصول کرلیا، سزا ٹیکس گذاروں کو ملی۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادےکا کہنا تھاکہ جلسوں میں بڑے دعوے کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ ثبوت پیش کریں۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پروپیگنڈے اور جھوٹ کا کارخانہ لگا ہوا ہے، ایک ارب ڈالر منتقل کرنے کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔حسین نواز نےمزید کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔اُن کا کہنا تھاکہ کوششوں کے باوجود پاکستان سے باہر کسی ملک میں ہمارے خلاف کیس رجسٹر نہ ہونا بےگناہی کا ثبوت ہے۔سابق وزیراعظم کے صاحبزادےنے یہ بھی کہا کہ کابینہ میں شامل کرپٹ وزراء کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے، معاہدے کے مطابق اگرحکومت پاکستان بھی کوئی رقم برآمد کرتی تواس میں سے بھی براڈ شیٹ کو حصہ ملنا تھا۔مزید برآں سینیئر لیگی رہنما مصدق ملک نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 2019 میں لندن کی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ثبوت کے طور پر نہ دیکھا جائے کیوں کہ اس میں موجود اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ وہ صرف سزا دلوانے کے لیے تیار کی گئی تھی۔ براڈشیٹ نے جب نیب اور حکومت پاکستان
کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تو اپنا کیس مضبوط کرنے کیلئے پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں ایوان فیلڈ اپارٹمنٹ کی قیمت کا تعین کیا تھا اور براڈشیٹ اسی قیمت کے کی شرح سے حکومت پاکستان سے جرمانہ مانگ طلب کر رہی تھی۔لیکن حکومت نے وہاں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے اعداد و شمار کو غلط کہا۔ لیگی رہنما نے کہا کہ واٹس ایپ پر بنی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ان کے اپنے لوگوں نے لندن میں مسترد کردیا۔ اگر ہم نے کرپشن کی ہوتی تو لندن سے ریکوری ہو جاتی، اس سے قبل شہزاد اکبر لندن سے کسی کا 450 ملین روپے لے کر آئے ہیں، لیکن اگر ہماری کرپشن ثابت ہوتی ہو ہمارے پیسے بھی یہ واپس لے آتے ۔ مصدق ملک نے کہا کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ پانامہ نواز شریف کو سزا دلوانے کے لیے بنایا گیا تھا۔