اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عدالت عظمی نے قومی خزانے پر 208 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے ۔قومی خزانے کو لوٹنے کے اس پلان کا آغاز جنوری 2019ء میں شروع ہوا تھا۔اس وقت کے وزیرخزانہ اسد عمر اور مشیر رزاق داؤد نے وزیراعظم عمران خان کو اندھیرے میں رکھ کر 27 اگست 2019 ء کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 417 ارب روپے معاف کئے گئے تھے۔ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگار سہیل اقبال بھٹی نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کیا۔ انہوں نے بات کرتے ہوئےمزید کہا کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کمپنیوں کو حکم دیا کہ وہ حکومت کو
پیسے واپس کرے، اس حوالے سے معزز عدالت نے 24 قسطوں میں رقم وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔خیال رہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مد میں دسمبر 2018 تک مختلف کمپنیوں کو 417 ارب روپے کی رقم واجب الادا تھی جس میں کھاد بنانے والی 6 کمپنیوں کے ذمہ 138 ارب روپے بنتے ہیں۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذمے 42 ارب روپے، آئی پی پیپز کے 7 ارب روپے، کراچی الیکٹرک کے ذمہ 57 ارب روپے، سی این جی سیکٹر کے ذمے 80 ارب روپے جبکہ جنرل انڈسٹری کے ذمے چار ارب روپے واجب الادا ہیں۔سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کمپنیوں کے ذمے 78 ارب روپے جبکہ دیگر چھوٹی کمپنیوں کے ذمے بھی اربوں روپے واجب الادا ہیں۔ حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس میں سے آدھی رقم معاف کردی تھی لیکن شدید تنقید کے بعد آرڈیننس واپس لے لیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد اسد عمر اور رزاق داؤد سے سخت ناراض ہیں اور ان سے پوچھا ہے کہ آخر انہوں نے صنعتکاروں کو ریلیف دینے کے لئے قومی خزانے کو ناقصان پہنچانے کی کوشش کیوں کی ہے۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعظم نے دونوں رہنمائوں سے اس حوالے سے رپورٹ بھی طلب کی ہے جس کے بعد توقع کی جارہی ہے اس معاملے میں ملوث شخصیات کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔