اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کیلئے خوشخبری ہے کہ معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں، کورونا صورتحال میں بہتر ی کے ساتھ ہی معیشت چل پڑی ،سٹاک مارکیٹ ، ٹیکس وصولیوں بڑھ گئیں، آئی پی پیز کے ساتھ سستی بجلی کا معاہدہ ہوگیا، سستی بجلی کا فائدہ انڈسٹری اور عوام کو ہوگا، کشمیری بن بھائیوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ ہمیں اللہ کا شکر اداکرنا چاہیے کہ ملک میں کورونا صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، کوشش انسان کرتا ہے کامیابی اللہ دیتا ہے، یہ نہیں جنگ جیت چکے ہیں، ابھی بھی احتیاط کرنا ہوگی۔
سب سے بڑی احتیاط ماسک پہننا ہے۔تیسری مبارک یہ دینا چاہتاہوں کہ جب ہمیں دوسال قبل حکومت ملی تو بڑے برے حالات تھے، قرضوں کی قسطیں نہیں دے سکتے تھے، فارن ذخائر نہیں تھے، کرنٹ خسارہ تھا، ڈالر آنا کم ہوجائے تو روپیہ نیچے گرتا ہے، جس سے ملک میں مہنگائی آجاتی ہے۔لیکن ہم دیوالیہ سے بچے جس سے بڑی مہنگائی سے بچ گئے۔اگر بزنس کمیونٹی کا اعتماد دیکھنا ہے تو سٹاک مارکیٹ کو دیکھیں۔ہماری سٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے، یہ لوگوں کا اعتماد ہے، اسی طرح تعمیراتی صنعتیں چل پڑیں ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری کے ساتھ 40صنعتیں چل پڑتی ہیں۔اس سے لوگوں کو روزگار اور دولت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ہمارے دو بڑے بوجھ تھے، ایک جو پچھلی حکومتوں نے قرضے لیے ہوئے تھے، ہم نے 4ہزار ارب جو ٹیکس اکٹھا کیا، اس میں 2ہزار ارب قرضوں کی قسطوں میں چلا گیا، جو بجلی بنائی جارہی ہے، وہ مہنگی ہے، اسی طرح ہماری انڈسٹری برصغیر کی انڈسٹری کا مقابلہ نہیں کررہی تھی۔لیکن اللہ کا شکر ہے ہماری آمدن بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔ہمارے خوش آئندہ چیز ہے، سٹاک مارکیٹ، ٹیکس کولیکشن، سیمنٹ کی فروخت، اوپر چلی گئی ہے۔ ہمارے لیے بڑا مسئلہ مہنگی بجلی پید اکرنا تھا، پچھلی حکومتوں نے مہنگے معاہدے کیے ہوئے تھے۔حکومت اور بجلی کمپنیز آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات چل رہے تھے، اس سے بجلی کی پیداوار کی قیمت کم ہوجائے گی، اس کا فائدہ انڈسٹری اور عوام کو ہوگا۔اسی طرح آنے والے دنوں میں بجلی کے تقسیم کار نیٹ ورک کو ٹھیک کریں گے۔قرضوں کے بعد ہمارے اوپر مہنگی بجلی کا بڑا بوجھ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں صنعتی پاکستان دیکھ رہا ہوں، آخر میں مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بہن بھائی، بچے سب کو پیغام دیتا ہوں کہ سارا پاکستان ساتھ کھڑا ہے، پاکستان کو احساس ہے کہ آپ کن مشکلات میں ہیں۔ ہم سفارتی ، اخلاقی جدوجہد جاری رکھیں گے۔