راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نے کہا ہے کہ چائےکی پیشکش عمومی طور پر کی تھی آفر اب بھی برقرار ہے۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انگلیاں اٹھانےوالوں کو حکومت اچھےسےجواب دےرہی ہے جہاں جواب کی ضرورت ہوتی ہےوہاں جواب دیتےہیں، الزامات کاکوئی وجود ہی نہیں توان کاجواب دینےکافائدہ نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عوام اورمیڈیاسمجھتےہیں اوراپنےاداروں سےمحبت کرتے ہیں، چائےکی پیشکش عمومی طور پر کی تھی آفر اب بھی برقرار ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے
ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوزکا ہاٹ لائن پررابطہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز ہاٹ لائن ایک پرانا میکنزم ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میکنزم کے تحت جیسے بھی حالات ہوں رابطہ جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایمرجنسی ہو جائے، اس کے علاوہ بھی رابطہ ہوجاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2014 سے ایل او سی سیزفائر خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک معاہدہ تھا جس کے تحت ڈی جی ایم او رابطہ کیا گیا۔ انہوں ںے واضح کیا کہ یہ نہیں کہوں گا کہ کسی دباؤ کے تحت یہ بات کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دونوں اطراف جو حالات ہیں وہ چل رہے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ملٹری توملٹری جو میکنزم ہے اسی کے تحت رابطہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر سیز فائر کا معاہدہ 2003 میں ری نیو ہوا تھا۔انہوں ںے کہا کہ 2014 تک معاہدے پر بھر پور عمل کیا گیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2014 سے 2021 تک ایل او سی پر فائرنگ کے واقعات زیادہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایمرجنسی یا ایسے حالات نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے بنیاد الزامات کا جواب نہیں دیا جاتا البتہ جہاں جواب دینے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں جواب بھی دیتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ شیدول ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چائے کی دعوت برقرار ہے۔