ریاض(نیوز ڈیسک) حج کی تاریخ میں ایک خاتون دُنیا کی خوش قسمت خاتون بن گئی ہے ، کیونکہ اس نے حج کے دوران ایسے موقع پر طواف اور دُعا کی جب مطافِ کعبہ میں اس کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔ العربیہ نیوز کے مطابق کرونا وائرس کی وَبا کے پیش نظر اس مرتبہ حج کے ایّام میں بعض بڑے نادر اور منفرد واقعات پیش آئے ہیں جن کا عام حالات میں تصور بھی ممکن نہیں۔ایسے واقعات میں تازہ اضافہ ایک تنہا مسلم خاتون کی کعبة اللہ کے سامنے عبادت وریاضت ہے اور ان کے ساتھ مطاف میں کوئی دوسرا فرد نظر نہیں آرہا ہے۔اس خاتون کی کعبة اللہ کے سامنے دعا کرتے ہوئے ایک تصویر
منظرعام پر آئی ہے۔ایسے منفرد واقعات حضرت آدم علیہ السلام کے روئے زمین پر آنے کے بعد شاذ ہی رونما ہوئے ہیں کہ کسی مومن نے تنہا کعبہ کا طواف کیا ہوگا اور اس کے سائے میں اس طرح تنہائی میں عبادت کی ہوگی۔آج کے دور میں عام حالات میں تو ایسا ممکن نہیں کہ ایک عورت کو اس طرح تنہا بیت اللہ کے طواف اور وہاں عبادت وریاضت کا موقع مل جائے کیونکہ حج کے ایّام میں بالعموم بیس لاکھ سے زیادہ فرزندانِ توحید مکہ مکرمہ میں ہوتے ہیں اور دن ورات میں ہر وقت ہزاروں افراد بیت اللہ کے طواف میں مصروف ہوتے ہیں یا وہاں نمازیں ادا کررہے ہوتے ہیں لیکن اس مرتبہ تعداد اتنی نہیں تھی۔کعبة اللہ میں تنہا خاتون کی تصویر سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آنے کے بعد بہت سی خواتین نے اس حسرت کا اظہار کا اظہار کیا ہے کہ کاش انھیں بھی ایسا کوئی موقع مل جائے کہ وہ مطاف میں بیت اللہ کے سائے میں ہوں اور وہاں کوئی دوسرا نہ ہو۔ٹویٹر پر ایک خاتون نے لکھا:” خوش قسمت خاتون مسجدالحرام میں آج تنہا دعا کررہی ہیں۔“ ایک اور خاتون لکھتی ہیں:”میں بھی وہاں موجود ہونا چاہتی ہوں، کعبہ کے بالکل سامنے،میرا دل بے تاب ہوا جارہا ہے۔رشک ہے کہ اس خاتون کی قسمت پر۔ ماشاء اللہ۔“واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس مرتبہ کرونا وائرس کی وَبا کے پیش نظرحج کو محدود کردیا تھا اور صرف دس ہزار خوش نصیبوں نے فریضہ حج ادا کیا ہے۔ سعودی حکام نے ان عازمین حج کا انتخاب ایک خودکار طریقے سے کیا تھا اور منتخب حاجیوں میں سعودی عرب میں مقیم غیرملکی تارکینِ وطن کی تعداد 70 فی صد ہے اور 30 فی صد سعودی شہری ہیں۔ ان منتخب عازمین حج کی عمریں 20 اور 50 سال کے درمیان ہیں۔انھیں مناسکِ حج کے آغاز سے قبل مکہ مکرمہ میں ایک مخصوص ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا۔