تہران (نیوز ڈیسک) جو بائیڈن کے امریکی صدر منتخب ہونے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اب امریکہ کے پاس اپنی سابقہ غلطیوں کا ازالہ کرنے کا موقع ہے ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اب امریکہ کی نئی انتظامیہ کے پاس سابقہ غلطیوں کی تلافی کا موقع ہے، اور اب ان کو ایک موقع ملا ہے کہ وہ اپنے پرانے وعدوں کو پورا کریں تاکہ عالمی معاہدوں پر بات چیت ہو سکے ۔واضح رہے کہ جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ وہ ایران پر سے پابندیاں اٹھا لیں
گے اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو جاری رکھیں گے، اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا تھا اور اس پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر دی تھیں ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی تیل کی خریدو فروخت پر بھی پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد ایرانی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی تھی، اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی قاسم سلیمانی کی موت میں بھی ملوث رہے ہیں جس کے بعد سے ایران اور امریکہ کے تعلقات بہتری کی طرف نہیں آئے تھے ۔اب ایرانی صدر کے اس بیان کے بعد امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ایران اور امریکہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار ہو جائیں گے ۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ایران نے امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔ایران نے کہا تھا کہ ‘ایران یورینیم کی افزودگی، ذخیرہ شدہ افزودہ یورینیم کی مقدار کے ساتھ اپنی جوہری سرگرمیوں میں تحقیق و ترقی میں کسی بھی قسم کی حدبندی نہیں رکھے گا’۔اس سے قبل 8 مئی 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے چین، روس، برطانیہ، جرمنی سمیت عالمی طاقتوں کے ہمراہ سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔صدر حسن روحانی نے جوبائیڈن کی زیر نگرانی انتظامیہ کو ماضی کی غلطیوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘ایران دنیا کے ساتھ تعمیری رابطے کا حامی ہے’۔حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی عوام نے کمال بہادری کے ساتھ مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو نا کام کردیا۔علاوہ ازیں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکی عوام صدارتی انتخاب میں اپنا فیصلہ سنا دیا۔