ضرورت پڑنے پر بھارت سے عسکری مدد طلب کر سکتے ہیں

کابل(نیوز ڈیسک)افغان سفیرکا کہنا ہے کہ اگرافغانستان کی طالبان کے ساتھ بات چیت ناکام ہوجاتی ہے توضرورت پڑنے پروہ بھارت سے فوجی امداد طلب کرسکتا ہے۔نئی دہلی میں افغان سفیرفرید ماموند زئی نے ایک ٹی وی چینل سے بات چيت میں کہا کہ افغانستان میں اس وقت حالات بہت خراب ہو چکے ہیں، موجودہ حالات بہت ہی خوفناک ہو چکے ہیں، حکومتی فورسزاس وقت ملک کے 376 اضلاع میں سے تقریبا 150 میں طالبان کے ساتھ برسرپیکار ہیں، اگرافغانستان کے طالبان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوجاتے ہیں تووہ بھارت سے عسکری امداد طلب کرسکتا ہے۔افغان سفیرنے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بھارتی فوجی افغانستان میں لڑائی کا حصہ بنیں۔

امریکا سمیت تمام بیرونی فورسز کے افغانستان سے نکلنے سے متعلق افغان سفیر نے کہا کہ ایسی صورت میں افغان فضایہ کو بھارت کی مدد ضرورت ہوگی، بھارت نے ہمیں پہلے ہی سے تقریبا ایک درجن ہیلی کاپٹرز فراہم کیے تھے تاہم افغان پائلٹس کو ٹریننگ کی ضرورت ہوگی اوربھارت اپنے ملک میں افغان فوجیوں کوبہترتربیت فراہم کرسکتا ہے۔افغان سفیرنے کہا کہ بھارت نے متعدد دیگرتعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ ہماری پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیرسمیت بڑے ڈیم بھی تعمیرکیے، بھارت نے افغان فوج کی تربیت کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی ہمارے فوجیوں کو وظائف دے کر کافی مدد کی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان سے جب پوچھا گيا کہ ایسے وقت جب امریکا سمیت تمام بیرونی فورسز افغانستان سے نکل رہے ہیں تو پھر بھارت سے وہ کس نوعیت کی عسکری مدد چاہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ افغان فضائیہ کو بھارت کی مدد ضرورت ہو گی اور اس شعبے میں مزید مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ افغان پائلٹس کو ٹریننگ کی ضرورت ہو گی اور بھارت اپنے ملک میں افغان فوجیوں کو بہتر تربیت فراہم کر سکتا ہے۔ بھارت نے ہمیں پہلے ہی سے تقریبا ایک درجن ہیلی کاپٹرز فراہم کر رکھے ہیں، امریکا نے بھی جو دیے ہیں وہ ہماری فوج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بھارت افغان فورسز کو عسکری ساز و سامان فراہم کرتا رہا ہے۔افغان سفیر نے کہاکہ بھارت نے افغان فوج کی تربیت کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی ہمارے فوجیوں کو وظائف دے کر کافی مدد کی ہے۔ بھارت ہر برس تقریبا ایک ہزار افغان طلبہ کو بھی سکالر شپ فراہم کرتا ہے۔ بھارت نے متعدد دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ ہماری پارلیمان کی نئی عمارت تعمیر کی، اور سلمی اور شہتوت جیسے بڑے ڈیم بھی تعمیر کیے ہیں۔ اس لحاظ سے انہیں مستقبل میں بھی بھارتی مدد کی توقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں