ایک اور وبا ء پھوٹ پڑی، کورونا کے بعد”نپاہ وائرس“آ گیا

بیجنگ(نیوز ڈیسک) ایک اور وبا پھوٹ پڑی ہے جس میں موت کی شرح 75%بتائی جا رہی ہے۔چونکہ میڈیکل کمپنیاں اس وبا سے متعلق بھی لاعلم ہیں اور اس کی ویکسین بھی موجود نہیں ہے لہٰذا وہ بھی انسانیت کو بڑے پیمانے پر موت کا شکار کرے گی۔چینی حکام کا کہنا ہے کہ ”نپاہ وائرس“ایک اور بھیانک وبا ہے جو کہ کورونا وائرس کی طرح انسانوں کے لیے چیلنجنگ ثابت ہو گی۔نپاہ کسی بھی وقت پھوٹ سکتا ہے۔یہ وائرس ایک ڈرگ ریزسٹنٹ انفیکشن ہے۔یہ وائرس بھی نایاب ہے اور یہ پھلوں کو کھانے والی چمگادڑوں کی وجہ سے پھیلے گا،اس کی علامات میں نزلہ زکام سامنے آئیں گی۔

جبکہ کسی بھی شخص کو متاثر کرنے کے بعد نپاہ وائرس ا سکے دماغ کو سب سے زیادہ متاثر کرے گا۔جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ نپاہ وائرس انڈیا کی ریاست کیرالہ میں 2018میں سامنے آیا تھا جس میں 17لوگوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔اُس وقت دبئی اور سعودی عرب نے کیرالہ سے سبزی اور پھلوں کی رسد منگوانا بند کر دی تھی۔تحقیق میں یہ بات ظاہر کی گئی ہے کہ بنگلہ دیش اور کیرالہ میں سامنے آنے والے نپاہ وائرس کے مریضوں کی موت کھجور کا شیک پینے سے ہوئی تھی اور وہ وائرس کھجوروں سے ہی ان متاثرین میں ٹرانسفر ہو اتھا۔2021میں 20ے قریب میڈٰسن بنانے والی کمپنیوں کو نپاہ وائرس کی ویکسین بنانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔چونکہ کوڈ 19اس وقت عروج پر ہے اور اس کی ویکسین تیاری کے مراحل میں ہے لہٰذا نپاہ وائرس کی ویکسین بنانے کے لیے خاطر خواہ وقت درکار ہو گا۔تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہونے ا ور دنیا بھر کے ممالک تک پہنچانے میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ گیا تھا تو نپاہ وائرس سے متعلق تیار ہونے کے لیے کتنا عرصہ لگے گااور یہ کتنا مہلک ثابت ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں