لاہور(نیوز ڈیسک) پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے پنجاب اورسندھ میں پیر کو نجی سکول کھولنے کی دھمکی دے دی، صدر نجی اسکولزایسوسی ایشن کاشف مرزا نے کہا کہ حکومت جو چاہے مرضی کرے، پیر سے سکول کھول دیں گے، اگر حکومت نہ مانی تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ میں سوات اور چارسدہ کی نجی سکولوں کی انتظامیہ نے آج سے سکول کھول دیے ہیں، اسکولوں میں تدریسی عمل جاری ہے۔سوات اور چارسدہ کے سکولوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چارسدہ اور سوات میں سکولوں میں تدریسی عمل جاری ہے، ماسک ، سینیٹائزر اور سماجی فاصلے کا خیال رکھا گیا ہے۔
اس کے برعکس ڈی سی سوات کا کہنا ہے کہ کبل، بابوزئی، خوازہ خیلہ کھلنے والے سکولو ں کیخلاف کاروائی کی جا رہی ہے، جن اسکولوں نے خلاف ورزی کی ہے ، ان کی رجسٹریشن منسوخ کردیں گے۔اساتذہ کو گرفتار کرکے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔سکول مالکان حلف نامہ دے رہے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔ 15ستمبر سے پہلے کسی کو سکول کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔دوسری جانب صدر پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کاشف مرزا نے پنجاب اورسندھ میں پیر کو نجی سکول کھولنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حکومت جو چاہے مرضی کرے، پیر سے سکول کھول دیں گے۔ اگر حکومت نہ مانی تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے سکول کھلنے سے قبل ایس او پیز پر مشاورت کے لئے18اگست کو پرائیویٹ سکولوں کی میٹنگ طلب کرلی ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کی میٹنگ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ میں ہوگی۔ میٹنگ میں ایس او پیز کو حتمی قرار دینے کا فیصلہ بھی ہوگا۔ وزیرتعلیم پنجاب مراد راس نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ 15اگست کو جو بھی نجی تعلیمی ادارے یا سکول کھولے جائیں گے ان کو سیل کردیں گے، حکومت کا فیصلہ ہے کہ 15ستمبر کو تمام ایس اوپیز پر عملدرآمد کے بعد سکول کھولے جائیں گے۔پرائیویٹ سکولوں کے اپنے مقاصد اور اپنی چیزیں ہیں، حکومت کی جانب سے کووڈ 19سے متعلق ساری چیزیں دیکھی جا رہی ہیں۔ 18اگست کو میں نے نجی سکولوں کے مالکان کو بلایا ہوا ہے، ان کو دعوت نامہ بھیجا ہے کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر ایس اوپیز پر نظر ثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ماسک کے بغیر کسی استاد یا بچے کو سکول نہیں آنے دیا جائے گا۔
جس بچے یا استاد کو کھانسی یا فلو کی علامت ہوگی اس کو سکول نہیں آنے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ سکولوں کو دوشفٹوں میں کھولا جائے، اس میں دو آپشنز ہیں، ایک یہ ہے کہ سکولوں میں دو شفٹیں صبح اور دوپہر کی رکھی جائے۔ یعنی آدھے بچے صبح کی شفٹ میں پڑھیں، اور آدھے بچے دوپہر کی شفٹ میں کلاسز لیں۔اس کے ساتھ یہ آپشن بھی ہے کہ سکولوں میں آدھی کلاسز تین دن پھر آدھی کلاسز تین دن سکول میں آئیں۔