سردار تنویر الیاس پھر سرخرو

تحریر: انجینئر اصغرحیات

کہتے ہیں سیاست میں ٹائمنگ کی بہت اہمیت ہوتی ہے، اگر آپ صحیح وقت پر صحیح جگہ نشانہ باندھیں تو ہی آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں، ورنہ اگر نشانہ چھوٹ جائے تو آپ اپنے مخالف کو پہلے سے زیادہ مضبوط کردیتے ہیں، ایسا ہی کچھ آزاد کشمیر کی سیاست میں ہوا، آزاد کشمیر اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی جماعت تحریک انصاف کے ناراض اراکین کے ساتھ ملکر وزیراعظم سردار تنویر الیاس کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کی، ویسے تو یہ کوئی پہلی کوشش نہیں کیونکہ سردار تنویر الیاس جب سے وزیراعظم بنے ہیں گرشتہ 8 ماہ میں ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کم و بیش 8 کوششیں تو ہوئی ہوں گی، بہرحال اس بار یہ کوشش اس وقت کی گئی جب 31 سال بعد آزاد کشمیر میں تاریخ رقم ہوئی اور وزیراعظم سردار تنویر الیاس تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کے وسائل اور سیکورٹی کے ذریعے انتخابات کروا کر مبارکبادیں وصول کرنے میں مصروف تھے،  دوسری جانب اگر پاکستان کی سیاست کی بات کی جائے تو پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان تناو میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے اور تحریک انصاف جلدی الیکشن کا مطالبہ لے کر 2 صوبوں میں اسمبلیاں تحلیل کرنے جارہی ہے ، جبکہ پی ڈی ایم دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کیلئے بھرپور کوششوں میں مصروف ہے

ایسے وقت میں جب پاکستان میں سیاسی تناو عروج پر ہے خبر سامنے آئی کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے دو ممبران نے چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات کی اور وزیراعظم سردار تنویرالیاس کیخلاف شکایات لگائیں، واقفان حال کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف سے کہا گیا کہ اگر آزاد کشمیر میں ان ہاوس تبدیلی نہ لائی گئی تو آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن وزیراعظم سردار تنویر الیاس کیخلاف تحریک عدم اعتماد لے آئے گی، ایسی صورت میں نہ صرف آزاد کشمیر سے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوجائے گی بلکہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی، یعنی عمران خان کو رام کرنے کیلئے وہی اسٹوری دھرائی گئی جو سردار عبدالقیوم نیازی کیخلاف عدم اعتماد کے وقت پیش کی گئی تھی، اس کے ساتھ ہی یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ ایوان صدر میں بھی غیر معمولی نقل و حرکت ہے، صدر ریاست بھی اس گیم کا حصہ ہیں، پھر اچانک سے خبریں سامنے آئیں کہ اپوزیشن بھی جاگ گئی ہے اور اس پلان میں شامل ہوگئی ہے، یہ بھی کہا گیا کہ اسکرپٹ لکھا جاچکا، تنویر الیاس کی حکومت چند روز کی مہمان ہے، یہ خبریں بھی آئیں کہ اسکرپٹ رائیٹر صدر ریاست اور اسپیکر قانون ساز اسمبلی کے درمیان صلح کروانے میں مصروف ہے، قانون ساز اسمبلی کو ٹوٹنے سے بچانے کیلئے اسپیکر انوارالحق نے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا، ایسے میں نئے وزیراعظم کے نام بھی سامنے آنے لگے اور طرح طرح کی چئمہ گوئیاں ہونے لگیں، اسی دوران عمران خان نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس لاہور میں طلب کرلیا، یہ اجلاس اسی دن رکھا گیا جب عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ کا اعلان کرنا تھا

18 دسمبر کو پارلیمانی پارٹی کے ممبران لاہور پہنچے، زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات سے قبل بھی سوشل میڈیا پر یہی خبرگرم رہی کہ تحریک عدم اعتماد پکی، کچھ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ عمران خان سردار تنویر الیاس کے انٹرویو سے خوش نہیں اور ان سے استعفی طلب کرلیاہے ،لیکن دراصل تحریک عدم اعتماد اور غیر معمولی نقل وحرکت سردار تنویر الیاس کے لیے چیلنج کے ساتھ ساتھ ایک موقع بھی تھی، ناراض اراکین اور اپوزیشن جماعتیں یارکر کے چکر میں سردار تنویر الیاس کو فل ٹاس دے چکی تھیں اور فل ٹاس پر کھیل باولر کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے، سردار تنویر الیاس نے بھی فل ٹاس پر وہی کیا جو ایک اچھا بیٹسمین کرتا ہے، سردارتنویر الیاس نے تمام چینل ایکٹیو کیے، شاہ محمود قریشی،علی امین گنڈا پور اور عامرکیانی کے ذریعے عمران خان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے،17 دسمبر کی رات زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات میں انہیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور دیگر کامیابیوں کے بارے میں بتانے میں کامیاب ہوئے، اس ملاقات سے قبل عمران خان اپنے کور گروپ کیساتھ آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کرچکے تھے، 16 دسمبر کو میری پارلیمنٹ ہاوس میں شبلی فراز بات ہوئے اور میں نے ان سے آزاد کشمیر میں ان ہاوس تبدیلی کی افواہوں کے بارے میں پوچھا، شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں ان ہاوس تبدیلی کا کوئی امکان نہیں، تحریک انصاف کے پاس آزاد کشمیر میں سردار تنویر الیاس کے پائے کا کوئی لیڈر نہیں، سردار تنویر الیاس شہباز شریف کے سامنے پی ٹی آئی کا بیانیہ پیش کرنے سے نہیں گھبراتے،ان کو ہٹانا آزاد کشمیر میں پی ڈی ایم کو راستہ فراہم کرنا ہے، اس حقیقت کے بعد یہ بات تو واضح ہوچکی تھی کہ تحریک انصاف کا کور گروپ کس طرف ہے اور عمران خان کیا کرنے جارہے ہیں، لہذا وہی ہوا جو میں نے پیشن گوئی کی تھی اور اپنے وی لاگ میں بیان کیا تھا، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے پارٹی اور سردار تنویر الیاس کو بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد اور جیت پر مبارکباد دی، عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے ممبران سے کہا کہ سردار تنویر الیاس ہی آپ کے لیڈر ہیں، انہی کی قیادت میں آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھیں اور یوں عدم اعتماد کی کہانی انجام کو پہنچی، تحریک انصاف کے ناراض اراکین اور اپوزیشن کی جانب سے غلط وقت پر نشانہ باندھنے کی کوشش نے سردار تنویر الیاس کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنا دیا، سردار تنویر الیاس نہ صرف بحران سے کامیابی سے نکلنے میں کامیاب ہوئے بلکہ انہیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے تاریخی ایونٹ کو کیش کروانے کا موقع مل گیا، اب عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے ممبران کو سختی سے تاکید کی ہے کہ پارٹی پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے اور ویسے بھی پاکستان کی سیاست میں آنے والے دن اہمیت کے حامل ہیں، سب کی نظرین پنجاب اور خیبرپختونخواہ پر لگی ہوئی ہیں، ایسی صورت میں پی ڈی ایم بھی آزاد کشمیر میں دوبارہ ایڈوینچر کا نہیں سوچ سکتی

اپنا تبصرہ بھیجیں