ایسی کوئی بات نہیں کہی جس پر معافی مانگوں،ایاز صادق اپنے بیان پر ڈٹ گئے

لاہور(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما و سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے،میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جس پر معافی مانگوں،میں پارلیمنٹ کے نیشنل سکیورٹی کمیشن کی سربراہی کرتا رہا ہوں، میں نے کبھی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے اور نہ دوں گا، میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سلیکٹڈ حکومت نے بھارت میں

جو بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی تھی اس کو تقویت دینے کی کوشش کی،افواج پاکستان کو جو میرے بیان سے نتھی کرنے کی کوشش کی یہ پاکستان کی خدمت نہیں تھی، میرا بیان دیکھا جا سکتا ہے، سنا جا سکتا ہے اس میں اس حکومت کے بارے میں گفتگو کی تھی جس کو غلط انداز میں بھارتی میڈیا کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے یہاں حکومتی لوگوں نے غلط انداز میں پڑھا جو سراسر پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومٹ کے صدر و جے یو آئی (ف) کے امیر مولانافضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رانا ثنا اللہ ، خواجہ سعدی رفیق ، مولانا اسد الرحمان بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے صاحبزادے مولانا اسد الرحمان کے ہمراہ لیگی رہنمائوں سے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال اور پی ڈی ایم کی تحریک کے حوالے سے تبادلہ خیال اور حکمت عملی بارے تبادلہ خیال کیا گیا ۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ تقریباً 10 دن پہلے سے ہی یہ ملاقات طے تھی اور اسی سلسلے میں مولانا فضل الرحمان تشریف لے کر آئے ہیں، اس تقریر کا قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر سے کوئی تعلق نہیں ۔میںکچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں ہر طرح کی سوچ ہے اور ہر طرح کی بات کرنے والے ہیں۔ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ مجھے غدار کہے۔بھارت جو چاہتا ہے وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گا،

سیاسی سوچ ہماری مختلف ہو سکتی ہے لیکن جہاں پاکستا ن کی بات آتی ہے تو پوری پاکستای قوم یکجا ہے اور انشااللہ بھارت کو جیسے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے آگے بھی دیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ انہوںنے کہا کہ میں اس نالائق حکومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آپ نے جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، افواج پاکستان کو اس لڑائی سے باہر رکھیں، آج لاہور میں میرے خلاف جو بینر زاور پوسٹر زلگے یہ پاکستان کے موقف کی کوئی خدمت نہیں ، یہ آپ نے بھارت کے میڈیا کے ہاتھوں میں کھیل کے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔میں پارلیمنٹ کے نیشنل سکیورٹی کمیشن کی

سربراہی کرتا رہا ہوں، میں نے کبھی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بیان دیتے رہے ہیں اور آگے بھی دیتے رہیں گے۔انہوںنے کہا کہ ایک جگہ جہاں پاکستان، اکائی، ہمارے اداروں کا نام آتا ہے وہاں پاکستان کا بھارت کے نام ایک واضح پیغام ہے کہ ہمارا حکومت سے چاہے کتنا ہی سیاسی اختلاف کیوں نہ ہو مگر بھارت کے معاملے میں ہم ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ اس چیز کو مت ابھاریں ،ایک وزیر نے بھی بیان دیا لیکن میں اس کا بھی ذکر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ پاکستان کے حق

میں نہیں ، آپ ایک مثبت کردار ادا کریں اور ان لوگوں کے بیان نہ لگائیں جو پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اختلافات کی حدود ہونی چاہئیں، ہم اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں اور اصولوں پر کرتے ہیں لیکن کسی کو اس بات کا حق نہیں دے سکتے کہ ہم ان سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بھی لیتے رہیں۔فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں احتیاط کا دامن ہمیشہ تھامے رکھنا چاہیے ، اختلاف رائے اصولوں پر کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، ایاز صادق نے ذمہ دارانہ اور سنجیدہ بات کی، ہم حکومت کے جواز کو

تسلیم نہیں کرتے، تنقید سے کوئی بالا تر نہیں، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، ہم سب پاکستانی اور متحد ہیں۔انہوں نے کہا پوری کابینہ احمقوں کا مربہ ہے، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں عوام کی بات کرتی ہیں، پی ڈی ایم کو توڑنے کی سازش کراچی میں ہوئی، ملک میں بحران پیدا کیے جا رہے ہیں، حکومت اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے، ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے، ناجائز حکومت ہم پر مسلط نہ کی جائے، ملک معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہوچکا ہے ، سیاست دان کا فرض ہوتا ہے کہ عام آدمی کا ترجمان بنے، پی ڈی ایم شیڈول کے مطابق جلسے جاری رکھے گی۔انہوںنے کہا کہ

ایاز صادق کا بیان پیالی میں طوفان لانے کی سازش تھی ،سیاسی اختلاف رائے ضرور کریں لیکن حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا کسی کا حق نہیں،غداری کی تعریف جسٹس حمود الرحمن کمیشن میں واضح کر دی گئی ہے،ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلانے کیلئے ہر ادارے میں اپنے دائرہ کار میں کام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ25 جولائی 2018 کو دھاندلی ہوئی ہے اور ہم اس حکومت کے جواز کو قبول نہیں کرتے ،ہمارے ملک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والوں کو عزت و آبرو کے ساتھ بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے لیکن ہمارے ادارے اور ان کے افراد اتنے مقدس ہیں کہ ان کے

بارے میں کوئی بات نہیں کی جا سکتی ۔انہوںنے کہا کہ آج ترقی منفی میں چلی گئی ،پچھلی حکومتیں بلیک سے وائٹ لسٹ میں لے کر گئیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کرنا پڑی ،پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے اثرات بھی کئی سالوں بعد عام عوام تک پہنچتے رہے لیکن آج حالات سب کے سامنے ہیں۔آج ملکی بقا ء کا سوال ہے ،آبیل مجھے مار والی حکومت کبھی نہیں دیکھی ،آج خود بحران قائم کئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو توڑنے کی سازش کراچی میں بنائی گئی لیکن وہ ہم نے مل کر ناکام بنا دی ،استعفے سب سے آسان راستہ ہے لیکن پی ڈی ایم اس پر مشترکہ حکمت عملی بنا کر ہی آگے بڑھے گی ،گلگت بلتستان کے آنے والے انتخابات کے نتائج پر بعد میں بات کرینگے ،یہ حکومت اپنی حماقتوں کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں غداری کا لفظ استعمال ہوا ہے اور وہی اس کی حقیقی تعریف ہے ،ایک آدمی کے الفاظ کو آگے پیچھے کر کے اس پرغداری کا فتوی نہیں لگایا جا سکتا،موجودہ حکومت نے پی ڈی ایم کی تحریک کو عوام میں غیر مقبول کرنے کے لئے غداری کا رنگ دیا ہے ،موجودہ حکومت کے ترجمانوں کی فوج صبح اٹھ کر غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا شروع کر دیتی ہے ،یہ سرٹیکیٹ پہلے بلوچستان اور پھر خیبر پختوانخواہ میں بانٹے گیء ،ان سرٹیفکیٹس کا نہایت برا اثر ریاست پاکستان پر پڑا،اب یہ سرٹیفکیٹس پنجاب میں بٹنا شروع ہوئے تو ملک یا ریاست پر اچھا اثر نہیں پڑے گا،ایاز صادق کے بیان کی پوری طرح توثیق کرتے

ہیں ، ایاز صادق ایک نہایت محب وطن پاکستانی ہیں، ان سے یہ منسلک کرنا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف بات کی غلط ہے ،قومی اسمبلی کے فورم میں بات کرنے کے لئے آئینی تحفظ اسی لئے حاصل ہے کہ ہم کھل کر بات کر سکیںتاکہ قومی اسمبلی میں ہونے والی بحث سے کوئی متفقہ بیانیہ سامنے آئے ۔ایاز صادق کو غدار کہنے والے اس ملک کے دشمن ہیںغداری کی ڈگریاں آج کل پی ٹی آئی بنا رہی ہے اور بنی گالہ سے ایشو ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں کبھی کلبھوشن کا طعنہ تو کبھی ڈاکو اور چور کہا جاتا ہے ،بیانات کے بدلے میں بیان دینے کو اگر حب الوطنی پر لایا جائے تویہ غلط ہے ،ایاز

صادق اور فواد چودھری دونوں کے بیانات کو آئینی تحفظ حاصل ہے ،ایاز صادق اور فواد چودھری کے بیانات پر کوئی ایکشن لے سکتا ہے تو وہ سپیکر قومی اسمبلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز مسلم لیگ (ن)کا مستقبل ہیں،مسلم لیگ (ن)نواز شریف کے نام سے رجسٹرڈ ہے ،مسلم لیگ (ن)نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا لیڈر بھی صرف عمران خان ہے اور کوئی نہیں ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں