ایک اور ٹرین حادثے کا شکار، متعدد بوگیاں پٹری سے اترگئیں

سکھر ( نیوز ڈیسک ) ایک اور ٹرین کے پٹری سے اترنے کے باعث کراچی سے پنجاب آنے والی ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سکھر ریجن میں منڈو دیرو کے قریب مال گاڑی کی چند بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں ، پیر غائب جانے والی مال گاڑی کھاد سے بھری تھی ، ٹرین کے ٹریک سے اترنے کے باعث اپ ٹریک بند ہوگیا جب کہ پشاور جانے والی عوام ایکسپریس کو روہڑی میں روک دیا گیا۔دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان نے آئے روز ٹرین حادثات کی وجہ کی نشاندہی کردی ، جسٹس گلزار احمد نے ریماکرکس میں کہا ہے کہ سیاسی تقرریوں نے ریلوے کو تباہ کردیا،

اس کی وجہ سے محکمے میں ہر طرف گڑ بڑ ہے، غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے، ریلوے ملازمین گھر بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں، اسی لیے حادثات ہوتے ہیں، سپریم کورٹ میں پاکستان ریلوے میں عارضی بنیادوں پر بھرتی ملازمین کی مستقلی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی ، جہاں پاکستان ریلوے کے وکیل نے اپنے دلائل میں بتایا کہ ملازمین 2013 میں بھرتی ہوئے جو ریلوے پالیسی کے معیار پر نہیں اترتے ، اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عارضی ملازمین مستقل کرنے کے لیے تو 2012 میں پالیسی بنائی گئی ، وکیل ریلوے نے بتایا کہ اس پالیسی کا زیر غور ملازمین کے کیس پر اطلاق نہیں ہوتا ، پالیسی 2012 میں آئی جس کا اطلاق 31 دسمبر 2011 تک کے عارضی ملازمین پر تھا، زیر غور ملازمین 2013 میں بھرتی ہوئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے میں اب بھی ہر مہینے سیکڑوں کی تعداد میں عارضی بھرتیاں ہوتی ہیں، اس پر وکیل ریلوے نے جواب دیا کہ عارضی بھرتیوں پر پابندی ہے ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ افسران پابندی میں بھی راستہ نکال لیتے ہیں ، اس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سیاسی تقرریوں نے تو ریلوے کو تباہ کردیا ہے، عارضی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں، ریلوے حکام کے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے، سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ریلوے میں ہر طرف گڑ بڑ ہے، عارضی بھرتی ہونے والے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں، ریلوے میں اسی وجہ سے تو اتنے حادثات ہوتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں