لاہور (نیوزڈیسک) صوبائی دارالحکومت لاہور میں رواں سال ڈھائی ماہ کے دوران 87 افراد قتل کردیے گئے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق قتل ہونے والوں میں 30 خواتین بھی شامل ہیں ، جب کہ اس سال کے پہلے ہی مہینے میں 31 افراد قتل ہوئے ، دوسرے مہینے میں 35 افراد کو قتل کیا گیا جب کہ مارچ کے 21 دنوں میں 21 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق شہر میں قتل کی زیادہ تر وارداتیں لین دین کے تنازعات پر ہوئیں۔ دوسری طرف سی سی پی او لاہور نے پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ، رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس
میں چھپے کرپٹ پولیس افسران اور اہلکاروں کی لسٹیں تیار کرنا شروع کر دی گئی ہیں۔لاہور پولیس کی جانب سے کیے گئے گرینڈ آپریشن میں پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کی مخبری پر بڑے مگرمچھ گرفتار نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد سی سی پی او نے ایسے لوگوں کی تلاش کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ لاہور پولیس نے بدمعاشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا لیکن کوئی بڑا مگر مچھ ہاتھ نہ آیا جس کی وجہ پولیس کی اپنے مخبر نکلے ،سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو محکمہ سے برخاست کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ کالی بھیڑوں کو محکمے میں رہنے کا کوئی حق نہیں، لسٹیں مرتب کی جا رہی ہیں اور جلد انکے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی۔لاہور پولیس چیف غلام محمود ڈوگر نے کہا ہے کہ لاہور میں کرائم کی شرح 40 فیصد سے کم ہوکر 18پر آگئی ، ڈاکوؤں اور چوروں کیلئے پیغام ہے لاہورچھوڑ جائیں ، انہوں نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کے کیسز کو ٹیسٹ کیس بنائیں گے ، بچوں سے زیادتی کےمقدمات کا جلد فیصلہ ہونا چاہیے ، والدین بھی بچوں پر نظر رکھیں ، جب کہ انٹرنیٹ کے استعمال کی بھی ایس او پی ہونی چاہیے ، سی سی پی او لاہور نے کہا کہ قبضہ گروپ بدمعاشوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے جب کہ وکلا فائرنگ واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج ہوچکی ہے۔