لاہور(نیوز ڈیسک) محکمہ وائلڈ لائف وجنگلی حیات نے نوبیاہتاجوڑے کی جانب سے شیرکے بچے کے ساتھ فوٹوشوٹ کی وائرل ہونے والی ویڈیو کانوٹس لے لیا ۔انٹرنیٹ پر ان دنوں پاکستان سے تعلق رکھنے والے دلہا دلہن کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں جنہوں نے فوٹو شوٹ کے لیے شیر کے بچے کا استعمال کیا۔مبینہ طور پر یہ کہا جارہا ہے کہ شادی کی تقریب کا انعقاد صوبہ پنجاب کے کسی علاقے میںمیں کیا گیا جہاں دلہا ، دلہن نے فوٹو شوٹ کے لیے خاص طور پر شیر کے بچے کو منگوایا، جسے قابو کرنے کے لیے نشہ آور ادویات اور اشیا ء کھلائی گئیں جبکہ تقریب میں شیر کے بچے کے ساتھ ناروا سلوک برتا گیا۔
وائلڈ لائف پنجاب کے حکام کے مطابق جنگلی جانور اور پرندے شوق کے طور پر شادی میں رکھے جاسکتے ہیں مگر انہیں کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنا جرم ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف نے ویڈیوسامنے آنے کے بعد شادی یا دیگر تقاریب میں جنگلی جانوروں کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں نظر آنے والے دلہا دلہن کا سراغ بھی لگایا جارہا ہے تاکہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔حال ہی میں ایک فوٹوگرافر کی جانب سے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر متعدد اسٹوریز شیئر کی گئیں جو دیکھتے دیکھتے ہی وائرل ہو گئیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے شادی کے فوٹو شوٹ میں دولہا دُلہن کے ساتھ ایک شیر کا بچہ بھی موجود ہے جس کا استعمال فوٹو شوٹ کے لیے کیا جا رہا ہے۔اس معاملے پر ٹوئٹر پر سیو دی وائلڈ نامی اکاؤنٹ سے پنجاب والڈ لائف کو توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’کیا آپ کا اجازت نامہ ایک شیر کے بچے کو شادی کی تقاریب کے لیے کرائے پر دینے کی اجازت دیتا ہے؟‘۔صارف نے کہا کہ ’اس بیچارے شیر کے بچے کو دیکھیں جسے تقریب میں ایک پروپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے‘۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ اسٹوڈیو لاہور میں ہے جہاں اس شیر کے بچے کو قید کیا ہوا ہے، براہ کرم اسے بچائیں‘۔عمّارہ نامی صارف پنجاب وائلڈ لائف کو توجہ دلاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ‘جانورو ں کے ساتھ اس زیادتی کو روکا جائے‘۔ ڈاکٹر آصف علی خان نے کہا کہ ’ریاست کہاں ہے، کہاں ہے قانون، غیر فعال حکام کو کیا اس سے زیادہ کسی ثبوت کی ضرورت ہے؟‘۔عیسیٰ خان نے اسے ایک ظلم قرار دیا۔