ڈاکٹر ماہا کیس میں بڑی پیش رفت، خودکشی سے قبل ماہا شاہ کے ساتھ زیادتی کا انکشاف

کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کے پوش علاقے میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق مبینہ طور پر خود کشی کرنے والے ڈاکٹر ماہا کیس میں حقائق جاننے کے لئے میرپور خاص میں ڈاکٹر ماہا کی قبر کشائی کی گئی، میڈیکل بورڈ نے ڈاکٹر ماہا کا پوسٹ مارٹم کیا۔تفتیشی حکام نے کیس کو نئے رخ دیتے ہوئے بتایا کہ خود کشی سے پہلے ڈاکٹر ماہا سے مبینہ طور پر زیادتی کی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایک مرد کے ڈی این اے کا پتہ لگایا گیا ہے، اسی تناظر میں حکام نے کیس میں گرفتار سات ملزمان کا ڈی این اے لینے کا فیصلہ کیا،

دو ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیا جاچکا ہے تاہم ڈاکٹر جنید نے ڈی این اے سیمپل نہیں دیا ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق جنید و دیگر ملزمان کے ڈی این اے سیمپل کیلئے عدالت کو خط لکھیں گے، ملزمان کے ڈی این اے کرانے کے بعد حتمی چالان جمع کرانا ہوگا اور ملزمان کیخلاف مقدمے میں زیادتی کے سیکشن رپورٹ کےبعد شامل کئے جائیں گے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کے جسم سے ملنے والے نمونے اس وقت جامشورو لیبارٹری میں موجود ہیں، ملزمان کے ڈی این اے بھی جامشورو لیبارٹری میں کیے جائیں گے۔یاد رہے کہ رواں ماہ سات دسمبر کو شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں تھیں، پولیس کی جانب سے تین ملزمان تابش، سعد ناصر اور جنید کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔پولیس چالان کے مطابق ڈاکٹر ماہا نشہ کرتی تھیں، جنید سے تنگ آکر پہلے بھی خودکشی کا ارادہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نامی خاتون نے کراچی کے علاقے ڈیفینس میں خود کو گولی مار خودکشی کر لی تھی۔پولیس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہا علی نےخود کو واش روم میں بند کر کے گولی ماری۔ڈاکٹر ماہا کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا لیکن وہ علاج کے دوران دم توڑ گئیں۔ خاتون کو علاج کے دوران وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا تاہم وہ جان کی بازی ہار گئیں۔پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی عمر 25 سال تھی اور ساؤتھ سٹی اسپتال میں جاب کر رہی تھیں۔ڈاکٹر ماہا خودکشی کی کوشش سے قبل ہی اسپتال سے واپس آئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں