ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ چند روز کے دوران سینکڑوں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ جس کے بعد یہ افواہیں گرم ہوئیں کہ شاید امارات کے بعد سعودی عرب بھی پاکستانیوں کی بڑی گنتی کو مملکت سے بے دخل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستانیوں کو پکڑ پکڑ کر واپس بھیجا جا رہا ہے تاہم پاکستان میں تعینات سعودی سفیر کا اس حوالے سے وضاحتی بیان آ گیا ہے۔سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کی بڑی گنتی کو سعودی عر ب سے واپس بھیجنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ اس معاملے میں پاکستانی تارکین سے
کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی انہیں سعودی عرب سے واپس نہیں بھیجا جارہا ہے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران نواف المالکی نے کہا کہ سعودی عرب میں تمام ممالک کے تارکین کے لیے ایک ہی طرح کے ویزہ قوانین ہیں۔صرف ان لوگوں کو واپس بھیجا جاتا ہے جو مملکت میں غیر قانونی طور پر قیام پذیر ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس مملکت میں قیام کے لیے ضروری دستاویزات نہیں ہوتے۔ پاکستانیوں کے لیے سعودی حکومت نے ویزہ قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ کارآمد ویزہ اور اقامہ رکھنے والے کسی پاکستانی کو ڈی پورٹ نہیں کیا جا رہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز کی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے 1500 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔سعودی مملکت میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ 2017ء سے جاری اس کریک ڈاوٴن کے نتیجے میں اب تک 45 لاکھ کے لگ بھگ غیر قانونی تارکین کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے جن میں لاکھوں پاکستانی شامل ہیں۔ان میں ایکسپائرڈ ویزہ ہولڈرز، کفیل سے فرار ہونے والے اور دیگر جرائم میں سزا یافتہ افراد شامل ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانیز زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ 1500 پاکستانی سعودی عرب میں ڈیپورٹیشن سنٹر میں موجود ہیں۔ایوی ایشن نے ڈی پورٹ کیے جانے والے پاکستانیوں کے اخراجات برداشت کرنے کے حوالے سے وزارتوں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔اس سے قبل 18 نومبر کو
بھی سعودی عرب سے ڈی پورٹ پاکستانیوں کا ایک قافلہ سعودی ایئر کی خصوصی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچا۔ کراچی ایئرپورٹ کے ذرائع کے مطابق سعودیہ سے ڈی پورٹ ہونے والے 160پاکستانیوں کو سعودی ایئر کی پرواز ایس وی 708 کے ذریعے پاکستان بھجوایا گیا۔