متحدہ عرب امارات کا حیران کن فیصلہ، اسرائیل میں کتنےارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا

دُبئی(مانیٹرنگ ڈیسک ) اگرچہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا متحدہ عرب امارات کا پہلا تاریخی دورہ ایک بار پھر منسوخ ہو گیا ہے تاہم اماراتی حکومت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلی فونک بات چیت میں ہی اسرائیل میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اماراتی میڈیا کے مطابق ابوظبی کے ولی عہد اور اماراتی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید کا اسرائیلی وزیر اعظ بنجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔جس دوران شیخ محمد بن زاید نے اماراتی حکومت کی جانب سے اسرائیل میں متعدد شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔

اس مقصد کے لیے 10 ارب ڈالر کا فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ اماراتی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”وام“ نے بتایا ہے کہ یو اے ای کی جانب سے اسرائیل میں انرجی، پانی، خلائی تحقیق، ہیلتھ کیئر، ایگری ٹیک اور مینوفیکچرنگ سمیت متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔یہ سرمایہ کاری فنڈ سرکاری اور نجی شعبوں کے ادارے کے ذریعے استعمال میں لایا جائے گا۔ سرمایہ کاری فنڈ کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین علاقائی اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کی خاطر ڈویلپمنٹ سے متعلق اقدامات کی حمایت بھی کی جائے گی۔ اماراتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فنڈ تاریخی معاہدہ ابراہیمی کی روشنی میں قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد خطے کی دو ترقی پذیر معیشتوں، معاشی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری اور شراکت کے مواقع کے مابین معاشی تعلقات کو تقویت دینا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ ایک بار پھر منسوخ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے گزشتہ روز ابوظبی پہنچنا تھا، جہاں انہوں نے ابوظبی کے ولی عہد اور اماراتی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کرنا تھی۔ یہ تیسرا موقع ہے جب ان کا امارات کا پہلا تاریخی دورہ ملتوی ہوا ہے۔اس بار یہ شیڈول دورہ ملاقات سے چند گھنٹے پہلے ملتوی ہوا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس دورے کے عین وقت پر ملتوی ہونے کی وجہ اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ کی بیماری ہے۔ ان کی حالت مزید خراب ہونے کے باعث نیتن یاہو نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ دورے کی اگلی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

امارات اور اسرائیل میں ’معاہدہ ابراہیم‘ طے پانے کے بعد دونوں ممالک میں انتہائی خوشگوار تعلقات پیدا ہو گئے ہیں۔ان تعلقات کو مزید بڑھانے کی خاطر دونوں ممالک کی لیڈر شپ کے درمیان تعلقات طے پائی تھی۔ جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہونا تھا اور علاقائی مسائل بھی زیر بحث آنے تھے ۔ جو کہ اس دورے کی منسوخی سے ممکن نہیں ہو پایا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل میں امن معاہدے کے بعد قربتیں روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم بھی ایک ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے، اس کے علاوہ ثقافتی، سفارتی اور کئی معاشی شعبوں میں بھی نئے معاہدات طے پانے کے بعد باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں