اہم اسلامی ملک میں دھماکہ، کئی افراد لقمہ اجل بن گئے

بغداد(نیوز ڈیسک)عراق کا دارالحکومت بغداد بم دھماکوں سے لرز اٹھا جس کے نتیجے میں کم سے کم 32 افراد ہلاک اور 110 سے زائد زخمی ہوگئے۔عراقی حکام کے مطابق خودکش جیکٹ پہنے دو حملہ آوروں نے وسطی بغداد کی پُرہجوم مارکیٹ میں لوگوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اُڑایا۔حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اٖضافے کا خدشہ بیان کیا جارہا ہے، بغداد میں تین سال بعد کوئی خودکش دھماکا ہوا ہے، کسی گروپ نے ابھی تک دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔عراقی وزارت داخلہ کے مطابق پہلا خودکش حملہ آور بازار میں داخل ہوا اور طبیعت خراب ہونے کا بہانا بنایا جس پر جیسے ہی لوگ حملہ آور کے گرد جمع ہوئے، اس نے دھماکے سے خود کو اڑالیا جب کہ دوسرے حملہ آور نے اس وقت دھماکے سے خود کو اڑایا جب لوگ امدادی

کاموں کے لیے جمع ہوئے۔عراقی حکام کے مطابق 3 سال قبل جنوری 2018 میں طائران اسکوائر میں خود کش حملے کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ آج ہونے والے خودکش حملوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔عراقی دارالحکومت بغداد میں پرتشدد واقعات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں، گذشتہ سال اگست میں بغداد میں ہونے والے کار بم دھماکے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ 26 زخمی ہوئے تھے۔اس سے قبل مئی میں بھی بغداد خوفناک دھماکوں سے گونج اٹھا تھا، ان دھماکوں کے نتیجے میں 64 افراد جاں بحق جبکہ 87 زخمی ہوئے تھے۔خیال رہے کہ رواں سال 29 اگست کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک جبکہ 26 زخمی ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں