دُبئی(نیوز ڈیسک)دُنیا بھر میں گزشتہ کئی دنوں سے یہ باتیں سامنے آئی تھیں کہ کورونا کے علاج کے لیے تیار کی گئی ویکسینز حرام اشیاء سے تیار کی جا رہی ہیں۔ جس کے بعد ان ویکسینز کے استعمال کرنے یا نہ کرنے پر بحث چھڑ گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل نے قرار دیا ہے کہ ”غیر حلال اجزا سے تیار کردہ کرونا وائرس کی ویکسین کا مسلمانوں کے لیے استعمال جائز ہے۔“اماراتی کونسل نے یہ فتویٰ کرونا وائرس کی ویکسین میں شامل اجزا کے بارے میں مسلمانوں کے تحفظات کے پیش نظر جاری کیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق اس ویکسین کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ
اس میں سوٴرکی چربی یا گوشت کے اجزا شامل ہیں اور اس بنیاد پراس کا مسلمانوں کے لیے استعمال جائز نہیں ہے۔کونسل نے کہا ہے کہ ”کرونا وائرس کی ویکسین لوگوں کی جانوں تحفظ کے لیے استعمال کی جانے والی ادویہ میں شامل ہے۔اسلامی عقیدے کے مطابق وبائی امراض کے وقت ایسی ادویہ کا استعمال جائز ہے تاکہ کسی ایک متاثرہ شخص سے پورا معاشرہ ہی وبائی مرض سے دوچار نہ ہوجائے۔“”حرام“ اجزاء پر مشتمل ویکسینوں کے استعمال کی اسلام میں ممانعت ہے لیکن اگر کوئی متبادل موجود نہ ہو تو پھر ایسی ویکسین کا استعمال ممنوع نہیں ہے۔یو اے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام نے کونسل کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ ”کووِڈ-19 ایک وبائی مرض ہے اور یہ ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔اس سے ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہوسکتی ہیں،اس لیے ایسی ویکسینوں کا استعمال قابل قبول ہے۔“واضح رہے کہ دبئی نے آج بدھ سے شہریوں اور مکینوں کو کرونا وائرس کی ویکسین مفت لگانے کا آغاز کیا ہے۔اس مہم کے دوران میں امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر کی جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے تیار کردہ ویکسین لگائی جائے گی۔واضح رہے کہ سوٴر کے گوشت سے حاصل کردہ جیلیٹین کا ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال عام ہے تاکہ وہ ذخیرہ کرنے اور حمل ونقل کے دوران میں خراب نہ ہو۔بعض کمپنیوں نے سوٴر کے گوشت سے حاصل کردہ جیلیٹین سے پاک ویکسین تیار کرنے کی کوشش کی ہے۔سوئٹزرلینڈ کی دوا ساز کمپنی نوارتیس نے اس سے پاک ایک ویکسین تیار کی ہے۔
سعودی عرب اور ملائشیا کی دواساز فرم اے جے فارما بھی ایسی ایک ویکسین تیار کررہی ہے۔امریکا کی دوا ساز کمپنیوں فائزر ، ماڈرنا اور برطانوی آسٹرا زینیکا کے ترجمان حضرات یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی ویکسینوں میں سوٴر کے گوشت سے بنی مصنوعات کو شامل نہیں کیا گیا ہے لیکن فی الوقت ان کمپنیوں کی مسلم ممالک کو مہیا کی جانے والی ویکسین کی کھیپوں کے ساتھ جیلیٹین کے عدم استعمال کا سرٹی فیکیٹ شامل نہیں ہوگا۔مسلمانوں کے علاوہ آرتھو ڈکس یہود بھی سوٴر کے گوشت سے بنی مصنوعات کو استعمال نہیں کرتے ہیں۔ وہ بھی انھیں ناپاک اور حرام سمجھتے ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ نئی ویکسینوں کی تیاری میں سوٴر کی جیلی (جیلیٹین) استعمال کی جارہی ہے،اس لیے یہ حرام ہیاور اس کو لگوانے سے گریز کیا جائے۔