نگورنو کاراباخ (نیوز ڈیسک)کئی ہفتوں کے کشت و خون کے بعد بالآخر آذر بائجان آرمینیا کے چنگل سے اپنا آبائی علاقہ چھڑانے میں کامیاب ہو گیا۔اس میں اسے کئی ہزار جانوں کی قربانی تو دینا پڑی مگر بالآخر وہ سرخرو ٹھہرا اور جنگ جیتنے کے بعد روس کی ثالثی میں امن معاہدہ کرتے ہوئے اپنا علاقہ آرمینیا سے واپس لے لیا جہاںاب آباد کاری جاری ہے۔اس جنگی شکست کے بعد آرمینیائی عوام نے اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کر نا شروع کر دی اور وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا تھا کیونکہ وہ آذربائیجان سے شکست قبول کرنے کو تیار نہیں تھے مگر حقیقت یہی تھی کہ
آذربائیجان نے ان کی اتنی بینڈ بجائی تھی کہ کچھ عرصہ اگر مزید جنگ جاری رہتی تو شاید ان کے پاس فوجیوں کی قلت پڑ جاتی لہٰذا انہوںنے ہتھیار ڈالنا زیادہ مناسب سمجھا۔تاہم گزشتہ روز آذربائیجان کے صدر نے اپنی کابینہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آرمینیا نے پھر سے فاشسٹ بننے اور دوبارہ ہماری سرزمین کی طرف قدم اٹھانے کا خواب دیکھا تو اب انہیں آہنی ہاتھوں سے نبٹایا جائے گااور اس بار انہیں کوئی معافی نہیں ملے گی۔الہام الائیوو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس شکست سے آرمینیا سبق سیکھے گااور چپ کر کے بیٹھا رہے گااور دوبارہ ادھر آنے کا بالکل نہیں سوچے گااور اگر اس نے کسی غلط فہمی کا شکار ہو کر ادھر آنے کی کوشش کی تو اسے ہمیشہ کے لیے یہاں سے بے دخل کر کے رکھ دیں گے۔یاد رہے کہ آرمینیا نے نگورنو کاراباخ سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کررکھا تھا جو کہ آذریوں کا آبائی علاقہ تھا اور اب کئی دہائیوں بعد آذر بائیجان نے ایک جنگ کے ذریعے اپنا علاقہ واپس فتح کیا ہے اور اس حوالے سے خوشی منا رہے ہیں۔جبکہ اس معرکے میں ترکی اور پاکستان نے بھی آذربائیجان کی کافی حد تک مدد کی تھی جس پر وہ پاکستان اور ترکی کا اکثر شکریہ ادا کرتے نظر آتے ہیں۔