ن لیگ اور ق لیگ کے مابین معاملات طے ہونے لگے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئےسینئرصحافی و تجزیہ کار عمران یعقوب نے کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے جو بات سامنے آئی ہے وہ یہی ہے کہ میں تو باہر آ کر ہی کچھ کروں گا، اندر رہ کر میں کس کے لیے کروں اور کیوں کروں؟ اس وقت عوام کا احتجاجی موڈ اور مزاج بنا ہوا ہے ، پاکستان میں تین ایسی سیاسی جماعتیں ہیں جو بڑی تعداد میں لوگوں کو اکٹھا کر سکتی ہیں۔ایک تو جمیعت علمائے اسلام (ف) ہے ، دوسری جماعت اسلامی ہے ، اگرچہ جماعت اسلامی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے لیکن انہوں نے بھی لانگ مارچ اور احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

تیسری جماعت ایم کیو ایم ہے جو عوام کے ریفرنڈم کی جانب جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خبر یہ بھی ہے کہ ہمارے واقفان حال کے مطابق آپا شمیم اختر کا جس وقت انتقال ہوا تو ق لیگ ، چودھری پرویز الٰہی افسوس کے لیے مریم نواز کے پاس نہیں گئے تھے ، حالانکہ شہباز شریف جیل میں تھے۔جب وہ پے رول پر رہا ہوئے تو چودھری پرویز الٰہی اُن کے پاس افسوس کے لیے گئے تھے۔ یعنی ق لیگ اور ن لیگ کے جو معاملات ہیں اُس پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ واقفان حال کے مطابق ان کے مابین بھی معاملات ہو رہے ہیں، دوستوں کی جانب سے انہیں قریب لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ان چیزوں کو سمجھنا چاہئیے کیونکہ ان سے پاکستان کے سیاسی حالات پر کافی اثر پڑ سکتا ہے۔انہوں نے پروگرام میں گفتگو کے دوران انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر نہیں رہی ، محمد علی درانی کو اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کے پاس بھیجا ؕ، اگر یہ ایک پیج ہوتے تو اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن سے بات نہ کر تی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں شہباز شریف واحد ایسی شخصیت ہیں جو اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو قائل کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں