اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے دے گی تو ہم کیا کرینگے؟وزیراعظم عمران خان نے بتادیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو پی ڈی ایم جلسوں سے متعلق حکمت عملی سے آگاہ کردیا، اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے دے گی تو ضمنی الیکشن کروائیں گے، اپوزیشن پُراعتماد ہے تو میں بھی پُراعتماد ہوں، حکومت اپوزیشن کو جلسوں سے نہیں روکے گی، چاہتے ہیں یہ لوگ ایکسپوز ہوجائیں، عوام کو بتائیں کہ احتیاط برتیں، جلسوں میں جانے سے ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے، اپوزیشن عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ لاہورجلسے کی اجازت نہیں دی لیکن روکیں گے بھی نہیں، کورونا کو عام آدمی اور اپوزیشن سنجیدہ نہیں لے رہی۔

استعفوں سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ میں اپوزیشن سے زیادہ پر اعتماد ہوں، اپوزیشن ہمیں الجھاناچاہتی ہے جو جو استعفیٰ دے گا، اس حلقے میں ضمنی انتخابات کرادیں گے، استعفے دینا اپوزیشن کا حق ہے تاہم این آر او اور کرپشن کے علاوہ حکومت اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہے۔ان کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کوآج ختم کردیں، اپوزیشن اسمبلیوں میں آکربیٹھ جائےگی، کرپٹ پولیٹیکل ایلیٹ نظام نہیں چلنے دی رہی لیکن یہ نظام چلےگا، ہمیں پتاہےکہ مشکل وقت ہے لیکن مجھے یہ بھی پتاہےکہ جیت میری ہوگی ۔وزیراعظم نے انکشاف کیاکہ چند ملکی اتحاد پاکستان کو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا، عراق میں جو کچھ ہوا وہ بھی اسی وجہ سے ہوا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پیدا کرکےانہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل کے پیچھے ایک پورا پلان موجود ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر بھی جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے بھی کوئی سورس ہے ، ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سول ملٹری تعلقات بہت اچھےہیں،ہم ایک پیج پرہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مجھ پر کوئی دباؤنہیں ڈالاگیا سارے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ مجھ پر دباؤنہیں ڈالا جاسکتا۔ یہ جمہوریت ہے ایسا کوئی دباؤ نہیں ہوسکتا۔سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ اقتدارمیں آنے کے بعد ہم سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی ہوئی۔ ہمیں فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس جاناچاہئے تھا جوہم نہیں گئے۔

پاور سیکٹر،پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت پبلک سیکٹر میں ہمیں فوری اصلاحات کرنی چاہئے تھیں ہم نے دیر کردی۔ فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا۔عمران خان نے بتایا کہ ہم نے طویل المیعاد منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ پانی کے ذخیر ے نہیں تھے ،پچاس سال بعد مہمند اوربھاشاڈیم بنارہے ہیں۔ماحول کو صاف کررہے ہیں یورو فائیو لے کر آرہے ہیں۔کلین انرجی، ماڈل سٹی بنارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام تعلیمی ادارے بند کئے ہیں دینی مدارس کے لئے بھی یہی پالیسی ہے۔ اگردینی مدارس کھلے ہیں تومیں اسے چیک کروں گا کہ ایسا کیسے ہورہاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں