پشاور بی آرٹی منصوبے میں 19 ارب 77 کروڑ کی بےقاعدگیاں

پشاور (نیوز ڈیسک) پشاور بی آرٹی منصوبے میں 19 ارب 77 کروڑ کی بےقاعدگیاں سامنے آگئیں، جس میں 2 ارب 77 کروڑ کی خلاف ضابطہ ادائیگیاں کی گئیں جبکہ پراجیکٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی سے لاگت میں17 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی پشاوربی آرٹی منصوبے سے متعلق جاری کردہ آڈٹ رپورٹ میں پشاور بی آرٹی منصوبے میں اربوں روپے کی بےقاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ میں مجموعی طور پر2 ارب77 کروڑ47 لاکھ روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح ڈیزائن میں تبدیلی سے لاگت 49 ارب روپے سے بڑھ کر66 ارب تک پہنچ گئی۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری سمیت کئی اعلی افسروں نے1 کروڑ77 لاکھ روپے کی اضافی تنخواہیں بھی وصول کیں۔ مردان اور ایبٹ آباد میں پنک بسوں پر بی آرٹی کے17 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔پرانے تعمیراتی ملبے کے5 کروڑ کی ٹھیکیداروں سے وصولی نہیں ہوئی۔اسی طرح پی سی ون کے 143ملازمین سمیت مزید افراد کو عہدوں پر بھی نوازا گیا۔ مزید برآں تحریک انصاف کے بلین ٹری اور بی آر ٹی منصوبوں میں ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے فنڈز کے ضیاع کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹس میں خیبرپختونخوا حکومت کے 2 میگا پراجیکٹس کی ناقص منصوبہ بندی اور فنڈز کے ضیاع کی نشاندہی ہوئی۔ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ کے حوالے سے جنگلات کے تینوں زونز میں بڑی تعداد میں اعلان کردہ کلوعرز کو ڈی نوٹیفائی کردیاگیا کیونکہ پی ایم یو کی جانب سے فیلڈافسروں کو مناسب انداز میں کلوعرز کے انتظام اور ان کو ڈیل کرنے کے سلسلے میں رہنمائی ہی فراہم نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے یہ محکمہ جنگلات اور فیلڈافسروں کے مابین تنازعہ کی وجہ بنا رہے ہیں۔مذکورہ کلوعرز چونکہ اس منصوبہ کا 60 فیصد حصہ پر مشتمل تھے اس لیے ان کی بندش سے منصوبہ پر سوالیہ نشانات لگ گئے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں