لاہور کی حامیزہ مختار کو منہ کی کھانا پڑگئی،بابراعظم کوعدالت میں انصاف مل گیا

لاہور(نیوز ڈیسک) سیشن کورٹ نے حامیزہ مختار کی جانب سے قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم پر ہراسانی کا مقدمہ خارج کردیا گیا ہے۔بابراعظم کے وکیل مبشر سجاد کا کہنا تھا کہ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون کی جانب سے بابراعظم پر ہراساں کیے جانے کے الزامات غلط ہیں جس کے بعد عدالت نے خاتون کی جانب سے بابراعظم پر ہراسانی کا مقدمہ خارج کردیا گیا ہے،بابراعظم کے بھائی فیصل اعظم اس کیس کو دیکھ رہے ہیں اور ہر جگہ پیش ہونے کے لیے تیار ہیں،بابراعظم ہمارے قومی ہیرو ہیں او ر ہم ان کے اور ان کے اہل خانہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،ہمارا پینل اس کیس پر کام کررہا ہے۔

ایڈووکیٹ مبشر سجاد کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایس پی صاحب نے اپنے آفس بلایا تھا جہاں ان خاتون کے بھائی اور وکلاء کا پینل موجود تھا تاہم خاتون وہاں نہیں آئیں جس سے ان کی بدنیتی واضح ہوتی ہے۔بابراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اب اس کیس کی اگلی سماعت 14دسمبر کو ہوگی، ہم نے خاتون کے خلاف ثبوت اکٹھے کرلیے ہیں جنہیں اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ بابراعظم اس وقت بھی پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے نیوزی لینڈ میں موجود ہیں اور ملک کے لیے کچھ کرکے دکھانا چاہتے ہیں ،عوام کو ان کا ساتھ دینا چاہیئے۔یاد رہے کہ لاہور کی رہائشی حامیزہ نے بابر اعظم کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اپنے ساتھ مالی اور جنسی زیادتی کو سامنے لانے کے لیے آئی ہوں۔ بابر اعظم سے میرا تعلق اس کے کرکٹ میں آنے سے پہلے کا ہے بابر اعظم اور میں ایک ہی محلے میں رہتے تھے وہ میرا سکول فیلو تھا، 2010 میں اس نے مجھے گھر آ کر پرپوز کیا، جسے میں نے قبول کیا، بابر اور میری فیملی نے ہمیں انکار کر دیا۔بابر نے حالات میں بہتری پر شادی کا کہا 2015 میں میں پریگننٹ ہو گئی بابر کو بتایا تو اس نے مجھے بہت مارا۔ الزام دو دوستوں اور بھائی کے ساتھ مل کر میرا اسقاط حمل کرویا،مجھے بابر نے بہت دفعہ مارا پیٹا ہسپتالوں میں مجھے لے جا کر چیک اپ کرواتا رہا ہے اس کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں تنگ آ کر 2017 میں نے پولیس میں بابر کے خلاف رپورٹ کی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں